چھتیس گڑھ: چھت پر فلسطینی پرچم لگانے کے الزام میں پانچ مسلمان گرفتار

چھتیس گڑھ کے بلاس پور میں پیش آیا واقعہ،19 سے24 سال کی عمر کے نوجوان شامل ،امن و امان خراب کرنے کا حوالہ دے کر پولیس نے گرفتار کیا

نئی دہلی،18 ستمبر :۔

ملک میں فلسطینی پرچم لہرانا اور لگانا یا سوشل میڈیا پر اسٹیٹس لگانا ایک جرم بنا دیا گیا ہے۔اتر پردیش اور مدھیہ پردیش سے اس طرح کی خبریں عام تھیں اب چھتیس گڑھ میں بھی فلسطینی پرچم اپنے گھروں پر لگانے کے الزام میں پانچ مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  چھتیس گڑھ کے بلاس پور میں 19 سے 24 سال کی عمر کے پانچ مسلمانوں کو فلسطین کے جھنڈے سے ملتا جلتا جھنڈا لگانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اس سلسلے میں پولیس کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ بلاس پور میں خودی رام بوس چوک کے قریب کچھ گھروں پر فلسطینی پرچم لگے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد پولیس ٹیم نے موقع پر پہنچ کر شیخ سمیر بخش (20)، فدیل خان (24)، محمد شعیب (23)، شیخ عظیم (19) اور شیخ سمیر (22) کو گرفتار کرلیا۔

اس سلسلے میں ایس پی پوجا کمار نے بتایاکہ پولیس کی ایک ٹیم نے پانچوں گھروں کا دورہ کیا اور ان کی چھتوں سے جھنڈے ہٹوا دیے۔ ان نوجوانوں کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) کی دفعہ 197 (2) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے، جو ملک کے اتحاد کو خطرے میں ڈالنے والے جرائم سے متعلق ہے۔ جرم ثابت ہونے پر ان نوجوانوں کو پانچ سال تک قیدکی سزا ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، گرفتار نوجوانوں نے ابتدائی تفتیش کے دوران بتایا کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کو دیکھ کر انہوں نے ان سے ہمدردی اور یکجہتی کے اظہار کے لیے جھنڈے لگائے تھے۔ انہوں  نے یہ بھی بتایا کہ وہ خود بازار سے کپڑے خرید کر لائے اور فلسطین کے جھنڈے بنائے۔ پولیس اس معاملے میں مزید تفتیش کر رہی ہے۔

دوسری جانب بلاس پور کے انسپکٹر جنرل سنجیو شکلا نے کہا کہ ملزموں نے جان بوجھ کر علاقے میں  امن وامان  کا مسئلہ  پیدا کرنے کی کوشش کی اور جھنڈے اس وقت لگائے جب ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے لوگ اپنے تہوار منا رہے تھے۔شکلا سے جب پوچھا گیا کہ جب ہندوستان خود فلسطین کی حمایت کر رہا ہے تو کیا فلسطینی پرچم لگانا جرم ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ  ملزموں کے ارادے  پر درج کیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ غزہ پر جاری اسرائیلی حملے کے درمیان ہندوستان نے فلسطین کے حوالے سے اپنی طویل مدتی پالیسی کا اعادہ کیا ہے۔ فروری میں اس وقت کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن نے پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ ہندوستانی حکومت نے کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کی ہے اور بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعہ کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے اس سال جنوری میں یوگانڈا کے کمپالا میں اپنے فلسطینی ہم منصب ریاض المالکی سے ملاقات کی تھی اور حل کے لیے ہندوستان کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔ اس کے باوجود ملک میں خاص طور پر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں فلسطینی پرچم لہرانے کو ایک جرم بنا دیا گیا ہے اور پولیس کارروائی کرتی ہے۔