چھتیس گڑھ : چاول چوری کے شبہ میں دلت  شخص کا پیٹ پیٹ کر قتل معاملے میں تین گرفتار

ماب لنچنگ کے تحت معاملہ درج نہیں کئے جانے پر لوگوں میں ناراضگی،درخت سے باندھ کر بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا،پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے

نئی دہلی،25 دسمبر :۔

ملک میں اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف جرائم میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔دلتوں پر معمولی باتوں اور ذات پات کی عصبیت کی بنیاد پر حملے ہو رہے ہیں اور انہیں بے رحمی سے قتل کیا جا رہا ہے۔ کہیں کوئیں سے پانی پینے تو کہیں گھوڑی چڑھنے پر ہی حملہ کیا جا رہا ہے تو کہیں چوری کے شبہ میں ہی قتل  کئے جانے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں ۔حالیہ دنوں میں چھتیس گڑھ میں ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک دلت شخص کو چوری کے شبہ میں بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔

معاملہ دو روز پرانا یعنی 22 دسمبر کا ہے رائے گڑھ ضلع  میں  چاول چوری کے شبہ میں ایک دلت شخص کو مبینہ طور پر مار پیٹ  کر قتل کر دیا گیا۔اطلاعات کے مطابق چھتیس گڑھ کے رائے گڑھ ضلع میں اتوار 22 دسمبر کی صبح ایک قبائلی شخص سمیت تین لوگوں کو چاول چوری کے شبہ میں ایک دلت شخص کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ ماب لنچنگ کا معاملہ ہے، حالانکہ پولیس کے مطابق، یہ انڈین جسٹس کوڈ (بی این ایس) کے تحت جرم کی تعریف میں نہیں آتا ہے۔ یہ واقعہ رات تقریباً 2 بجے گاؤں ڈومرپلی میں پیش آیا۔

پولیس کو دیے گئے اپنے بیان کے مطابق، کیس کے مرکزی ملزم 50 سالہ وریندر سدر نے کہا کہ وہ کسی شور سے بیدار ہوا اور اس نے متاثرہ پنچرام سارتھی عرف بٹو کو اپنے گھر میں گھس کرچاول کی بوری چرانے کی کوشش کرتے دیکھا۔

رپورٹ کے مطابق غصے میں اس نے اپنے پڑوسی اجے پردھان (42) اور اشوک پردھان (44) کو بلایا اور مل کرمقتول  کو ایک درخت سے باندھ دیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق گاؤں کے سرپنچ نے صبح پولیس کو اطلاع دی اور صبح 6 بجے جب پولیس وہاں پہنچی تو انہوں نے سارتھی  کو بے ہوش اور درخت سے بندھا ہوا پایا۔ پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اسے بانس کی لاٹھیوں سے پیٹا گیا اور لاتیں اور گھونسے مارے گئے۔

تینوں گرفتار افراد کے خلاف بی این ایس کی دفعہ 103 (1) کے تحت قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس اب اس معاملے میں مزید لوگوں کے ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہی ہے۔دریں اثنا، یہ معاملہ اب تنازعات میں گھرا ہوا ہے اور لوگوں نے اس معاملے میں لنچنگ کی دفعات کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وکیل اور سماجی کارکن ڈگری پرساد چوہان نے  بتایا، ’’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان پر حملہ کرنے کی وجہ کیا تھی۔ کیا وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے سکتے ہیں؟ یہ ماب لنچنگ کا معاملہ ہے۔‘‘

لیکن ایک سینئر پولیس افسر نے، جب اخبار کے ذریعے رابطہ کیا، تو کہا کہ یہ کیس "بی این ایس کے سیکشن 103 (2) میں بیان کردہ معیار پر پورا نہیں اترتا۔”

پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے کہ اس واقعے میں اور کون ملوث ہے۔ دلت قتل کیس کو لے کر لوگوں میں غصہ ہے۔ مقامی لوگوں نے ماب لنچنگ کے خلاف دفعات پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث مرکزی ملزم سمیت تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔