چھتیس گڑھ:  صحافی مکیش چندراکر کے قتل معاملے میں تین گرفتار،تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی کی تشکیل

صحافی کے اہل خانہ نے   کہا ہے کہ متوفی صحافی کو اپنی زمینی رپورٹس کے ذریعے سڑک پروجیکٹ میں کرپشن کا پردہ فاش کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں مل چکی تھیں

نئی دہلی ،04 جنوری :۔

چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی مکیش چندراکر جمعہ 3 جنوری کو بیجاپور ضلع کے ایک سیپٹک ٹینک میں بدعنوانی کے ایک ملزم ٹھیکیدار کے احاطے میں مردہ پائے گئے جس کا انہوں نے حال ہی میں پردہ فاش کیا تھا۔صحافی کے قتل معاملے میں ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔معاملے کی مکمل جانچ کے لیے 11 رکنی ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔

بستر کے آئی جی سندرراج پی نے آج صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صحافی مکیش چندراکر کے قتل کے تین ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قتل کی مکمل جانچ کے لیے کیس کو 11 رکنی ایس آئی ٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ بستر کے آئی جی نے کہا کہ صحافی مکیش چندراکر کے قتل کے معاملے میں ضلع بیجاپور کے کوتوالی تھانے میں درج کرائم نمبر 1/2025 کی مزید تفتیش کے لیے بیجاپور کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مینک گرجر کی قیادت میں 11 رکنی ایس آئی ٹی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ ملزم ٹھیکیدار سریش چندراکر کی گرفتاری کے لیے، جو اس معاملے میں مفرور ہے، پولیس کی چار الگ الگ ٹیمیں اس کے ممکنہ مقامات  کی جانچ کے لیے بھیجی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ صحافی کے اہل خانہ نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ متوفی صحافی کو اپنی زمینی رپورٹس کے ذریعے ریاست میں ایک سڑک پروجیکٹ میں گھپلے کا پردہ فاش کرنے کے بعد جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامناتھا۔مکیش چندراکر، 36، ایک مقبول یوٹیوب نیوز چینل ‘بستر جنکشن’ چلا رہے ہیں، اور وہ ماؤ نواز تنازعات، اور خطے میں بدعنوانی کی رپورٹنگ کے لیے مشہور رہے ہیں، اور این ڈی ٹی وی  سمیت مین اسٹریم نیوز چینلز کے لیے ایک سٹرنگر رہے ہیں۔

مکیش کو آخری بار یکم جنوری کو مقامی ٹھیکیدار کے کزن کی کال موصول ہونے کے فوراً بعد دیکھا گیا تھا جس نے کہا تھا کہ وہ مکیش سے ملنا چاہتے ہیں۔اپنے بھائی کے گھر نہ لوٹنے پر مشتبہ، یوکیش، جو ایک ٹی وی صحافی بھی ہے، نے گمشدگی کی شکایت درج کرائی۔ شکایت کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کردی۔ اور لاش ایک سیپٹیک ٹینک سے بر آمد کی گئی۔