چھتیس گڑھ :اکثریتی طبقے کے چھ نوجوان   گائے کے گوشت کے ساتھ گرفتار  

گؤ سیوا دل کارکنان کی شکایت کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے  ہوئے میں راجندر باندھے کر ،رجو مہوبیا،لکشمن راترے،جتیندر راتے،مکیش لانچھی ،دنیش کھرے کو گرفتار کیا

کبیر دھام،09 اپریل :۔

گؤ کشی کے الزام میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کی خبریں تو عام ہیں مگر ان دنوں ہندونوجوانوں کے ذریعہ گو کشی کی بھی خبریں آ رہی ہیں۔یو پی کے آگرہ میں ہندو مہا سبھا کے ذریعہ گؤ کشی کی خبر اور گرفتار ی کے بعد چھتیس گڑھ میں بھی پولیس نے گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت فروخت کرنے کے الزام میں رنگے ہاتھوں چھ ہندو نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے ۔

پتریکا کی رپورٹ کے مطابق  چھتیس گڑھ کے کوردھا ضلع میں گائے کا گوشت  فروخت کرنے کے شبہ میں پولیس نے چھ نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔  پولیس نے یہ کارروائی گؤسیوکوں کی شکایت کے بعد کی ہے   ۔گؤ سیکوں نے اطلاع  دی کہ کوتوالی تھانہ علاقہ کے تحت لال پور گاؤں کی نرسری کے پیچھے کچھ لوگ گائے کے گوشت کو بوریوں میں بھر رہے ہیں جسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹا گیا ہے ۔ پولیس ٹیم کے ساتھ گؤ سیوک بھی موقع پر پہنچ گئے۔  پولیس کے پہنچتے ہی کچھ لوگ وہاں سے فرار ہو گئے۔ دو افراد موقع پر ملے۔

شک کی بنیاد پر کوتوالی پولیس نے موقع سے دو نوجوانوں کو گرفتار کیا، جن سے پوچھ گچھ کی گئی۔  یہ گائے کے گوشت کو لے جانے کی تیاری میں تھے ،انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔  پولیس نے بتایا کہ راجندر باندھے کر ،رجو مہوبیا،لکشمن راترے،جتیندر راترے،مکیش لانچھی ،دنیش کھرے ساکن رویداس نگر کوردھا کے ذریعہ گا ئے کو مار کر گوشت کو فروخت کرنے اور اسمگلنگ کے لئے گوشت لے جا  رہے تھے ۔ان کے خلاف   آئی پی سی کی دفعہ 429، 34 اور 4 ،6،10چھتیس گڑھ فارمرز اینیمل پرزرویشن ایکٹ 2004 کے تحت مقدمہ درج کیا  ہے، جو کوتوالی تھانہ علاقہ کے رویداس نگر کوردھا کے رہنے والے ہیں۔ مفرور ملزمان  کے بارے میں تلاش جاری ہے ۔

رپورٹ کے مطابق علاقے کے گؤ سیوک نیلیش سونی نے الزام لگایا ہے کہ وہ گائے کو مارنے اور گوشت بیچنے کی کوشش میں تھے۔ گائے بھی قدرتی موت نہیں مری۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کا گلا کاٹ کر قتل کیا گیا ہے۔ گائے کی گردن پر بھی کٹ کا نشان ہے۔ پولیس نے کہا کہ گائے کی موت کی وجہ پی ایم رپورٹ میں ہی واضح ہوگی۔ فی الحال پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔