چھتیس گڑھ :اسٹیٹ وقف بورڈ نے 400 غیر قانونی قابضین کو نوٹس بھیجے

نئی دہلی ،18 اپریل :۔
متنازعہ وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ میں بحث جاری ہے۔مسلم تنظیموں کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دریں اثنا چھتیس گڑھ ریاستی وقف بورڈ نے وقف املاک پر غیر قانونی طریقے سے قابض افراد کو نوٹس جاری کیا ہے۔یہ نوٹس ان افراد کو بھیجے گئے ہیں جنہوں ‘دھوکے سے رجسٹریشن کے ذریعہ وقف کی جائیدادوں پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا ہے اور بہت سے وہ افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے وقف کا کرایہ لمبے عرصے سے ادا نہیں کیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سلیم راج، چیئرمین وقف بورڈ نے بتایا کہ وقف ترمیمی قانون کے نفاذ اور ریاست میں وقف املاک پر مرکز کی 10 رکنی ٹیم کے حالیہ سروے کے ساتھ، بورڈ نے 500 کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیدادوں پر دعویٰ کیا ہے اور دارالحکومت رائے پور میں 78 افراد سمیت 400 سے زیادہ لوگوں کو نوٹس بھیجے ہیں۔ وقف کی جائیدادیں کسی کے ذریعے مستقل طور پر فروخت یا لیز پر نہیں دی جا سکتیں۔ ہم نے فرضی عمل کے ذریعے وقف املاک کو غیر قانونی طور پر رجسٹرڈ پایا اور ستم ظریفی یہ ہے کہ اسلامی قوانین کے مطابق رجسٹریشن کے ذریعے اس طرح کے خیراتی وقفوں کو فروخت کرنے والوں کا پتہ نہیں چل سکا کیونکہ ان کے پتے دستاویزات میں گمراہ کن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں 500 کروڑ روپے سے زیادہ کی وقف املاک کے رجسٹریشن کا پتہ چلا ہے، اور ہمارا سروے جاری رہنے کے ساتھ یہ تعداد مزید بڑھے گی۔ بورڈ نے 400 سے زیادہ لوگوں کو نوٹس بھیجے ہیں۔ انہوں نے متعلقہ ضلع کلکٹروں اور پولیس سپرنٹنڈنٹس سے کہا ہے کہ وہ ایسے تمام رجسٹریشن کو منسوخ کریں جن میں دھوکہ دہی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے کلکٹرس اور ایس پیز سے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر فروخت کی گئی جائیدادوں کو بازیافت کریں، ان کے رجسٹریشن کو منسوخ کریں اور بورڈ کے سروے کے دوران سامنے آنے والے مسئلے کو 21 دنوں کے اندر حل کریں۔