چھتیس گڑھ:بی جے پی رہنماؤں کی موجودگی میں مسلمانوں اور عیسائیوں کی اقتصادی بائیکاٹ کا دلایا گیا حلف
وشو ہندو پریشد کے کارکنان نے احتجاج کے دوران سیکڑوں کی تعداد میں موجود ہندوؤں کو مسلمانوں اور عیسائیوں سے کسی طرح کا لین دین نہ کرنے کا حلف دلایا
بیمتارا(چھتیس گڑھ)،12 اپریل :۔
ملک بھر میں متعدد مقامات پر شدت پسند ہندو تنظیمیں باقاعدہ پروگرام کا انعقاد کر کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے اقتصادی بائیکاٹ کی اپیل کر رہی ہیں۔تازہ رپورٹ کے مطابق چھتیس گڑھ کے بیمتارا کے بیرن پور گاؤں میں گزشتہ دنوں تشدد کے واقعہ کے بعد وشو ہندو پریشد کی طرف سے بلائے گئے چھتیس گڑھ بند کے دوران، بستر ضلع کے جگدل پور شہر میں، وشو ہندو پریشد کے عہدیداران نےمسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اور اس موقع پر موجود سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں سے مسلمانوں اور عیسائیوں کی معاشی بائیکاٹ کی اپیل ۔ اقتصادی بائیکاٹ کے حلف کے پروگرام میں وشو ہندو پریشد کے ساتھ بی جے پی کے متعدد سینئر رہنما بھی موجود تھے۔
بتایا جا رہا ہے کہ وشو ہندو پریشد کے بستر سربراہ مکیش چانڈک نے یہ حلف دلایا۔ وشو ہندو پریشد کے ضلع صدر لکھیدھر بگھیل نے کہا کہ تمام ہندوؤں کی طرف سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ خصوصی برادری جس میں مسلم اور عیسائی مذہب کے لوگ شامل ہیں، کا معاشی بائیکاٹ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ جگدل پور سے شروع ہوا ہے، جو پورے ہندوستان میں پھیل جائے گا، تب ہی اس میں بہتری آئے گی۔
اجتماعی حلف لینے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے میں جس میں واضح طور پر سنا جا سکتا ہے کہ اس میں حلف دلایا جا رہا ہے کہ آج ہم حلف لیتے ہیں کہ مکمل طور پر غیر ہندو یعنی مسلمان اور عیسائیوں سے کسی بھی طرح کا تجارتی لین دین نہیں کریں گے چاہے وہ پھل ،سبزی یا کوئی بھی کباڑی کا سامان ہو مسلمانوں سے خرید و فرخت نہیں کروں گا۔میں عہد کرتا ہوں کہ ان کا مکمل طور پر اقتصادی بائیکاٹ کروں گا۔
حلف لینے کے پروگرام میں بستر کے سابق ایم پی دنیش کشیپ، بستر شاہی خاندان کے شہزادے اور یوتھ کمیشن کے سابق چیئرمین کمل چند بھانجی دیو، بی جے پی کے ترجمان سنجے پانڈے، بی جے پی لیڈر یوگیندر پانڈے اور شہر کے لوگ موجود تھے۔
دریں اثنا رضا یونٹی فاؤنڈیشن چھتیس گڑھ نے ہندو شدت پسندوں کے اس حلف پروگرام کی مخالفت کی ہے ۔ سوشل میڈیا کے ذریعے رضا یونٹی فاؤنڈیشن چھتیس گڑھ کے عہدیداروں نے کہا کہ جگدل پور میں مسلمانوں اور عیسائی برادری کے لوگوں کا معاشی بائیکاٹ کیا جارہا ہے اور اس طرح آئین کی کھلم کھلا مخالفت کی جارہی ہے۔ آخر پولیس انتظامیہ کیا کر رہی ہے؟ ریاست میں ایک خاص کمیونٹی کے بارے میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے، ایسے میں پولیس اور حکومت کیا کر رہی ہے؟ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لوگ چھتیس گڑھ حکومت اور پولیس سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔