چھتیس گڑھ:انسانی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار راہباؤں کی گرفتاری پر جماعت اسلامی ہند کا اظہار تشویش
نائب امیر جماعت پروفیسر سلیم انجینئر نے مسیحی راہباؤں کی گرفتاری کو حکومت کی اقلیتوں کے خلاف سازش قرار دیا،انصاف پسندوں سے مخالفت کی اپیل کی

نئی دہلی ،31 جولائی:۔
چھتیس گڑھ کی بی جے پی کی حکومت والی ریاست میں اقلیتوں خاص طور پر مسلم اور عیسائیوں کو پریشان کیا جا رہاہے ۔حالیہ واقعہ انسانی اسمگلنگ کے سلسلے میں ہے جہاں چھتیس گڑھ حکومت نے دو عیسائی راہباؤں کو گرفتار کیا ہے ۔جس پر متعدد عیسائی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عیسائیوں کو پھنسانے کی چال قرار دیا ہے ۔ دریں اثنا جماعت اسلامی ہند نے بھی راہباؤں کی گرفتاری پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے ۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے پریس کے نام جاری ایک بیان میں کہا کہ ہمیں انسانی اسمگلنگ کے الزام میں چھتیس گڑھ میں دو کیتھولک راہباؤں کی گرفتاری کی خبروں پر گہری تشویش ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ واقعات اور مسائل کے سلسلے کا حصہ ہے جنہیں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کے لیے غیر ضروری طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کے اقدامات فرقہ وارانہ پولرائزیشن اور انتہا پسند عناصر اور گروہوں کی طرف سے ہراساں کرنے کے پریشان کن نمونے کی عکاسی کرتے ہیں۔ وہ ہندوستان کے سیکولر تانے بانے اور آئینی اقدار کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
جماعت اسلامی ہند مسیحی برادری کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کھڑی ہے اور راہباؤں اور ان کے ساتھی کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم ان الزامات کے پیچھے جھوٹ کو بے نقاب کرنے اور تنازعہ پیدا کرنے کے لیے قانونی مشینری کا غلط استعمال کرنے والوں کو جوابدہ بنانے کے لیے ایک منصفانہ، غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انصاف اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے پرعزم تنظیم کے طور پر، جماعت نے ہمیشہ ایسے اقدامات کی مخالفت کی ہے جن کا مقصد ووٹ بینک کی سیاست کے لیے اقلیتوں کو ستانا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر امن پسند تنظیموں کے سر براہان اور شہریوں سے اس کارروائی کی مخالفت کی اپیل بھی کی ہے ۔ انہوں نے بیان میں کہا کہ ہم تمام امن پسند شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ناانصافی کے اس رجحان کی مخالفت کریں اور برادریوں کے درمیان اتحاد کو فروغ دیں۔ قانون کی آڑ میں اقلیتوں کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیے اور حکومت کو ہر شہری کے وقار اور حقوق کے تحفظ کے لیے قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا چاہیے۔ ہندوستان کے تکثیری کردار کو برقرار رکھنے اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے تمام ہندوستانیوں کو متحد ہونا چاہیے۔