چوطرفہ مخالفت کے بعد بیک فٹ پر حکومت ،یو پی ایس سی کواشتہار واپس لینے کا فرمان

نئی دہلی ،20اگست :۔

آخر کار چو طرفہ تنقید کے بعد مرکزی حکومت نے لیٹرل انٹری کا فیصلہ واپس لے لیا ہے اور یو پی ایس سی کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ اشتہار کو منسوخ قرار دے۔رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے منگل کو یونین پبلک سروس کمیشن (UPSC) کے سربراہ کو ایک خط لکھا، جس میں سول سروسز کے ادارے سے لیٹرل انٹری کے لیے اپنا اشتہار منسوخ کرنے کو کہا۔

واضح رہے کہ  کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے مسلسل اس کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی باقاعدہ اس کے خلاف مہم چلا رہے تھے۔ ایس پی صدر اکھلیش یادو نے اس کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی تھی۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بھی خاموش لہجے میں اس کی مخالفت کی تھی۔

دراصل جب سے یہ اشتہار جاری ہوا ہے، تبھی سے اسے اپوزیشن کے زبردست حملے کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ یہی نہیں این ڈی اے کی حلیف جماعتیں جے ڈی یو اور ایل جے پی بھی اس فیصلے کے خلاف آگئیں تھیں۔ چہار طرفہ دباؤ کی وجہ سے مودی حکومت کو اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ اس سلسلے میں اشتہار پر روک لگانے کے لیے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ نے یو پی ایس سی کے چیئرمین کو خط لکھا ہے۔ جیتندر سنگھ کے خط میں، وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے، آئین میں درج مساوات اور سماجی انصاف کے اصولوں کے مطابق ہونے کے لیے پس منظر میں داخلے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

خیال رہے کہ یو پی ایس سی نے گزشتہ ہفتہ کو مرکزی حکومت کے اندر مختلف اعلیٰ عہدوں کے لیے لیٹرل انٹری کے ذریعے "باصلاحیت ہندوستانی شہریوں” کی تلاش کے لیے ایک اشتہار جاری کیا تھا۔ ان عہدوں میں 24 وزارتوں میں جوائنٹ سیکرٹری، ڈائریکٹر اور ڈپٹی سیکرٹری شامل ہیں جن میں سے کل 45 عہدے خالی ہیں۔ اشتہار صرف ان 45 آسامیوں کے لیے تھا۔

رپورٹ کے مطابق لیٹرل انٹری کے ذریعے بھرتی کو باضابطہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں متعارف کرایا گیا تھا، اسامیوں کے پہلے سیٹ کا اعلان 2018 میں کیا گیا تھا۔ 2018 کے بعد مودی حکومت نے لیٹرل انٹری کے ذریعے 57 افسران کو حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا۔ تاہم، پہلے صرف آئی اے ایس افسران ترقی اور تجربے کے ذریعے ان عہدوں تک پہنچتے تھے۔