چندن کے اہلِ خانہ نے کہا کہ جامعہ میں مظاہرین پر گولی چلانے والے سے کوئی ہمدردی نہیں
کاس گنج (اُتر پردیش)، فروری 02— چندن گپتا کے اہل خانہ کو، جسے 2018 میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ’’ترنگا یاترا‘‘ نکالتے ہوئے ہلاک کیا گیا تھا، 30 جنوری کو جامعہ میں مظاہرین پر گولی چلانے والے نوجوان سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔
مجرم، جو اب پولیس کی تحویل میں ہے، نے کہا تھا کہ اس نے چندن گپتا کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے فائرنگ کی۔
نوجوان کی فیس بک پوسٹ میں، جو اب ہٹا دی گئی ہیں، ’’چندن بھیا‘‘ کا کئی مرتبہ ذکر کیا گیا تھا۔
ادھر چندن کی والدہ سنگیتا گپتا نے جامعہ میں فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے مقامی نامہ نگاروں کو بتایا "میں سخت الفاظ میں جامعہ مظاہرین پر فائرنگ کرنے کے اقدام کی مذمت کرتی ہوں۔ ہم ایک پرامن معاشرہ ہیں اور احتجاج کو ہمیشہ پرامن ہونا چاہیے۔ میں نے اپنے بیٹے کو تشدد کے اسی طرح کے ایک واقعے میں کھو دیا ہے۔”
گپتا نے مزید کہا کہ ’’میں کسی بھی طرح سے تشدد کو منظور یا اس کی تعریف نہیں کرتی ہوں۔‘‘
چندن گپتا کے کنبہ کے ایک اور رکن نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ "جامعہ واقعہ غلط تھا۔ ملزم کی حمایت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے دوسروں کو بھی اسی راہ پر چلنے کی ترغیب ملے گی۔”
واضح رہے کہ چندن گپتا اور اس کے دوست 2018 میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کاس گنج میں ’’ترنگا ریلی‘‘ نکال رہے تھے اور اس جلسے کے لیے راستہ صاف کرنے پر تنازعہ کھڑا ہوا جس کے نتیجے میں تشدد ہوا اور 22 سالہ نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا، جس کے بعد کاس گنج میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوگئے۔