چندرا بابو نائیڈو  بی جے پی کی زبان بولنے لگے،تروپتی بالا جی مندر میں صرف ہندوؤں کو ملازمت کی وکالت

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جو بھی غیر ہندو کام کر رہے ہیں انہیں باعزت طریقے سے دوسری جگہ بھیجا جائے گا

نئی دہلی،22 مارچ :۔

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو ایک سیکولر رہنما کے طور پر معروف ہیں لیکن جب سے این ڈی اے میں شامل ہوئے ہیں وہ بھی بی جے پی کی زبان بولنے لگے ہیں اور بھگوا رنگ میں رنگ گئے ہیں ۔ وقف ترمیمی بل معاملے پر پہلے ہی ان کے رویہ سے مسلمان مایوس ہیں مگر اب انہوں نے ایک ایسا بیان دیا ہے جس سے مکمل طور پر یہ واضح ہو گیا ہے کہ نائیڈو سیکولر زم کا دامن چھوڑ کر اب مکمل طور پر بھگوا رنگ میں رنگ گئے ہیں ۔

گزشتہ روز انہوں نے  تروپتی بالاجی مندر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے کہا کہ تروپتی بالا جی مندر میں غیر ہندوؤں کو ملازمت نہ دی جائے صرف ہندوؤں کو ہی ملازمت پر رکھا جائے۔اس کے علاوہ انہوں نےممتاز ہوٹل کے پروجیکٹ کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تروپتی بالا جی  کی سات پہاڑیاں وینکٹیشور سوامی کی ملکیت ہیں اور ان پہاڑیوں پر کسی بھی ناپاک کام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان پہاڑیوں کے آس پاس کہیں بھی کمرشلائزیشن کی اجازت نہیں دی جائے گی اورمندر کا انتظام صرف ہندو ہی کریں گے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ نائیڈو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ عقیدت مندوں کو پرساد کی خدمت کرنے کا اطمینان انمول ہے۔ معاشرے کی بہتری کے لیے سب کو کام کرنا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تروپتی بالاجی مندر کی سات پہاڑیاں وینکٹیشور سوامی کی ملکیت ہیں اور ان سات پہاڑیوں پر کسی بھی ناپاک کام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ میں ہمیشہ عوامی مفاد کے لیے کام کرتا ہوں۔ ہم تروملا میں صفائی کو اولین ترجیح دے رہے ہیں۔ ریاست کی تعمیر نو کا آغاز یہیں سے کرنے کا تہیہ کیا گیا ہے۔

نائیڈو نے کہا کہ مندر کے تقدس کو مدنظر رکھتے ہوئے ممتاز ہوٹل کے لئے سابق وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی حکومت کی طرف سے دی گئی اجازتوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات پہاڑیوں کے آس پاس کہیں بھی کمرشلائزیشن نہیں ہونی چاہیے۔ ہمارا مقصد وینکٹیشور سوامی کی جائیدادوں کو محفوظ رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی ڈی بورڈ اور عہدیداروں کو تروملا مندر کی حفاظت کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔

چندرابابو نائیڈو نے کہا کہ تروملا مندر میں صرف ہندوؤں کو ہی ملازم رکھا جانا چاہیے۔ اگر وہاں دوسرے مذاہب کے لوگ کام کر رہے ہیں تو ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے بغیر انہیں دوسری جگہوں پر  بھیجا جائے گا۔