چرچ میں جے شری رام کے نعرے لگانے والے کے خلاف کیس درج  

نئی دہلی ،27 دسمبر :۔

حالیہ دنوں کرسمس ڈے کے موقع پر متعدد مقامات پر کرسمس کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا جہاں ہندو شدت پسندوں نے متعدد مقامات پر تقریبات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تھی ۔لکھنؤ میں ایک مال میں ایک طرف کرسمس تقریب اور دوسری جانب ہندوؤں کا ہجوم زور زور سے ہنومان چالیسہ پڑھتے ہوئے خلل ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی جس کا ویڈی وبھی وائرل ہوا تھا۔ ایسے ہی ایک معاملے میں میگھالیہ کے ایسٹ کھاسی ہلس ضلع میں ایک چرچ کے اندر نوجوان نے جے شریرام کا نعرہ لگایا اور ہنگامہ برپا کرکے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے مذہبی جذبات بھڑکانے اور ٹھیس پہنچانے کے الزام میں کیس درج کیا ہے۔ اس بات کی اطلاع جمعہ کو ایک افسر نے دی ہے۔ افسر نے بتایا کہ جعمرات کو ماولن نانگ گاؤں کے چرچ  میں شخص نے انٹری کی اور جے شریرام کا نعرہ لگایا ۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے اسے سوشل میڈیا پر وائرل بھی کر دیا۔

میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کانراڈ کے سنگما نے اس کی مذمت کی ہے اور کہا کہ اس معاملے میں قانونی کارروائی چل رہی ہے۔ ایک شخص نے پر امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا کام لگتا ہے۔ ہم ریاستی حکومت  کے طور پر کسی کو بھی سماجی ،مذہبی اور فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے سے روکنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ قانونی کارروائی جاری ہے۔

ایسٹ کھاسی ہلز کے ایس پی سلویسٹر نانگ ٹنگر نے کہا کہ اس سلسلے میں کیس درج ہونے کے بعد ہم نے انسٹا گرام پر آکاش ساگر نام کے شخص کے خلاف پنورسلا پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا ہے۔ انہو ں نے یہ بھی کہا کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہ اور مجرم کو پکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سماجی کارکن ایجیلا رنگد نے جمعرات کو پولیس میں شکایت درج کرائی اور شخص کے خلاف قانونی کارروائی کی مانگ کی ۔ انہوں نے کہا کہ ساگر نے دانستہ طور پر اور سوچی سمجھی سازش کے تحت ویدی میں اینٹری کی اور غیر عیسائی نعرے لگائے۔یہ دانستہ طور پر کیا گیا عمل تھا۔ آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ ریاست میں ایک ہندو تنظٰم نے اس کی مذمت کی ہے۔