چرخی دادری ماب لنچنگ معاملے میں بڑا انکشاف، تحقیقاتی رپورٹ میں گائے کا گوشت نہیں ملا
نئی دہلی ،25 اکتوبر :۔
اگست میں چرخی دادری میں ماب لنچنگ کا ایک دلدوز واقعہ سامنے آیا تھا جس میں شدت پسندوں نے دو مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں بڑی بے رحمی سے مارا تھا ۔لیکن حیرت انگیز طور پر اب اس معاملے میں بڑا انکشاف ہوا ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہجومی تشدد کے شکار لوگوں کے یہاں سے جو گوشت ملا ہے وہ گائے کا نہیں تھا۔
رپورٹ کے مطابق چرخی دادری کےبڈھرا قصبہ میں 27 اگست کو ہوئے نوجوان کی ہجومی تشدد کے معاملے میں معاملے میں لیب کی رپورٹ آئی ہے اور اس میں گائے کا گوشت نہیں ملا۔ ہنسواس خورد کی کچی آبادیوں سے نمونے لیے گئے اور جانچ کے لیے فرید آباد کی سرکاری لیب میں بھیجے گئے تھے۔
ڈی ایس پی بھارت بھوشن نے معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس جلد چالان عدالت میں پیش کرے گی۔ اس معاملے میں جانوروں کے ماہرین کی تحقیقاتی کمیٹی نے اسے کسی اور جانور کا گوشت بتایا ہے۔
جس کی وجہ سے اس کیس میں نامزد درجنوں ملزمان کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ گاؤں ہنسواس خورد اور بڈھرا ٹاؤن میں گائے کا گوشت پکانے کے شبہ میں برآمد شدہ کھانے کی اشیاء کو مقامی پولیس نے جانوروں کے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد 28 اگست کو فرید آباد لیب میں جانچ کے لیے بھیجا تھا۔
جہاں سے اسے واپس بھیج دیا گیا۔ پھر ٹیم اسے سناریا لیب لے گئی جہاں سے اسے واپس بھیج دیا گیا اور پھر فرید آباد لیب سے ہی دوبارہ ٹیسٹ کرایا۔ رپورٹ ملتے ہی پولیس نے عدالت میں پیش کر کے مزید کارروائی شروع کر دی۔
بنگال اور آسام سے تعلق رکھنے والے مسلم خاندان باڈھڑا ا قصبے کے ستنالی روڈ پر واقع کچی آبادیوں میں طویل عرصے سے رہ رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ 27 اگست کی دوپہر کچی بستیوں میں رہنے والے کچھ نوجوانوں پر گائے کا گوشت کھانے کا الزام لگا کر حملہ کیا گیا ۔ شدت پسندوں کی بھیڑ نے انہیں بے رحمی سے مارا جس میں ایک صابر ملک نامی ایک مسلم نوجوان کی موت ہو گئی ۔
ہنسواس خورد کے قریب بنی مہاجر مزدوروں کی کچی بستیوں کے برتنوں سے برآمد شدہ گوشت کے نمونے لینے کے لیے ایک ٹیم بھی پہنچی تھی۔ اس وقت کے تھانہ انچارج جے بیر کی موجودگی میں گوشت کے نمونے لے کر جانچ کے لیے فرید آباد لیب میں بھیجے گئے۔بڈھرا کے ڈی ایس پی بھارت بھوشن نے بتایا کہ اب تک پولیس نے 10 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔