چار سال کے طویل وقفہ کے بعدمیر واعظ عمر فاروق نظر بندی سے رہا،تاریخی جامع مسجد میں دیا خطبہ
سری نگر،نئی دہلی 22 ستمبر:
چار سال کے بعد آج میر واعظ عمر فاروق نظر بندی سے رہا کر دیئے گئے اور انہوں نے نوہٹہ علاقے میں واقع کشمیر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیا ۔ اس دوران بڑی تعداد میں مختلف علاقوں سے آئے فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی۔چار سال کے طویل وقف کے بعد پہلی مرتبہ تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے اور جمعہ کا خطبہ سماعت کیا۔
رپورٹ کے مطابق میر واعظ کی نظر بندی ختم کرنے کا فیصلہ انتظامیہ نے مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد لیا ہے۔میرواعظ کو 4 اگست 2019 کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا جب مرکز نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا۔
انجمن اوقاف جامع مسجد نے بتایا کہ سینئر پولیس حکام نے کل میرواعظ کی رہائش گاہ کا دورہ کرکے انہیں بتایا کہ حکام نے انہیں گھر کی نظربندی سے رہا کرنے اور جمعہ کی نماز کے لیے جامع مسجد جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثںا حریت کانفرنس (ایم) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے جمعہ کو کہا کہ جموں و کشمیر بہت سے لوگوں کے لیے ایک علاقائی مسئلہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور اسے بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے اور یہ کہ امن کی وکالت کرنے کے باوجود یہ مسئلہ کشمیر کے لیے ضروری ہے۔ بدقسمتی ہے کہ انہیں ملک دشمن، امن دشمن اور علیحدگی پسند بھی قرار دیا گیا۔
4 سال بعد گھر کی نظربندی سے رہا ہونے کے بعد اپنا پہلا خطبہ دیتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ ان کے گھر میں نظربندی کے چار سال ان کے والد کی موت کے بعد ان کی زندگی کا بدترین دور تھا۔مجھے مسلسل 212 جمعہ کے بعد جامع مسجد کے منبر پر خطبہ دینے کی اجازت دی گئی۔ لوگ جانتے ہیں کہ 05 اگست 2019 کے بعد مجھے گھر میں نظر بند رکھا گیا تھا اور مجھے اپنے گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ جو میں میر واعظ کے طور پر اپنے فرائض ادا نہیں کر سکا۔
میرواعظ نے کہا کہ عدالت سے رجوع کرنے کے بعد، چند پولیس افسران نے کل ان سے ملاقات کی اور بتایا کہ انہیں رہا کیا جا رہا ہے اور وہ کل جمعہ کی نماز پڑھنے جامع مسجد جا سکتے ہیں۔میں اپنے جذبات کا اظہار نہیں کر سکتا، لیکن یہ سب لوگوں کی دعاؤں کی وجہ سے ہے کہ میں یہاں دوبارہ خطبہ دینے آیا ہوں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے لیے چار سال تک منبر سے دور رہنا کافی مشکل تھا۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد لوگوں کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ جموں و کشمیر کی خصوصی شناخت چھین لی گئی تھی اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ میر واعظ کی حیثیت سے میری ذمہ داری ہے کہ میں لوگوں کے لیے آواز اٹھاؤں۔ جب سے حریت کانفرنس مسلسل آواز اٹھاتی رہی لیکن میڈیا نے ہمارے بیانات کا استعمال کرنا چھوڑ دیا۔ میں اپنے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ صبر کرنے کا وقت ہے۔ اللہ پر بھروسہ رکھیں۔
میر واعظ کی رہائی کی خبر پھیلتے ہی سری نگر اور دیگر اضلاع سے سینکڑوں لوگ ایک طویل عرصے کے بعد مذہبی رہنما کا خطبہ جمعہ سننے کے لیے جامع مسجد کی طرف دوڑتے نظر آئے۔ خطبہ دینے کے بعد میرواعظ نے اجتماع سے پرامن طریقے سے جامع مسجد سے نکل جانے کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حال ہی میں دو ممتاز مذہبی علماء – عبدالرشید داؤدی اور مشتاق احمد ویری کو حال ہی میں نظربندی سے رہا کیا گیا تھا۔ اس اقدام کو سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور عام لوگوں نے بڑے پیمانے پر سراہا ہے۔