پیغمبر اسلامؐ کی شان میں نازیبا تبصرہ کرنے والی  شرمسٹھا پنولی کو راحت دینے سے ہائی کورٹ کا انکار

کولکاتہ  ہائی کورٹ  نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن لامحدود نہیں ہے،اگلی  سماعت 5 جون کو

نئی دلی ،03 جون :۔

پیغمبر اسلام ؐ کی شان میں گستاخانہ تبصرہ کرنے والی یو ٹیوبر انفلوئنسر شرمسٹھا پنولی کو کلکتہ ہائی کورٹ نے  عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن یہ لامحدود نہیں ہے۔ کسی کو مذہبی جذبات مجروح کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ شرمسٹھا پنولی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں پیغمبر اسلام کی شان میں نازیبا تبصرہ کیا تھا۔جب معاملہ سرخیوں میں آیا تو ہنگامہ برپا ہو گیا  ،خاص طور پر مسلمانوں کی جانب سے سخت اعتراض کیا گیا اور تنقیدیں کی گئی ، کارروائی کا مطالبہ کیا گیا  ۔ معاملہ بڑھنے پر شرمسٹھا نے معافی مانگی اور ویڈیو بھی ہٹا دیا۔ لیکن ان کے خلاف پولیس کی کارروائی جاری رہی اور ایک مقدمہ درج کئے جانے کے بعد ا نہیں 30 مئی کو گرفتار کر لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، منگل 3 جون کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر  متحرک رہنے   والی شرمسٹھا پنولی کو پھٹکار لگائی۔ ہائی کورٹ نے کہا،ہم نے سنا ہے کہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بنائی گئی تھی۔ اس سے لوگوں کے ایک طبقے کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے… دیکھو ہمیں آزادی اظہار ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائیں گے۔ ہمارا ملک متنوع ہے اور یہاں ہر ذات اور مذہب کے لوگ رہتے ہیں۔ ہمیں کچھ بھی کہتے وقت محتاط رہنا چاہیے۔ اس کی وجہ سے آسمان نہیں گرے گا۔

پونے کے سمبیوسس لا اسکول کی طالبہ  پنولی کو کولکاتہ کی عدالت نے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ پنولی کے وکیل نے ہائی کورٹ میں دلیل دی کہ ان کی گرفتاری غیر قانونی ہے کیونکہ گرفتاری سے قبل کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا۔ پولیس نے اس کا جواب دیا کہ نوٹس جاری کیا گیا تھا لیکن اسے پنولی نہیں بھیجا جا سکا کیونکہ ان کا خاندان مبینہ طور پر گروگرام فرار ہو گیا تھا۔

منگل کو سماعت کے دوران، ہائی کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا اور پولیس سے کہا کہ کولکاتہ میں پنولی کے خلاف درج ایف آئی آر کو اہم مقدمہ سمجھا جائے گا۔ اس کے علاوہ اس کے خلاف درج دیگر تمام مقدمات پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال حکومت کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے خلاف اسی الزام میں کوئی اور ایف آئی آر درج نہ ہو۔کیس کی اگلی سماعت 5 جون کو ہوگی۔