پیرس :فرانس کے اسکولوں میں طالبات کے عبایا پہننے پر پابندی عائد

سیکولر قوانین کا حوالہ دے کر فرانس کے وزیر تعلیم نے  کہا کہ پر پابندی لگانے کا مقصد یہ ہے کہ جب طالبہ کلاس روم میں جائیں تو ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ان کا لباس دیکھ کر ان کے مذہب کی شناخت کی جائے۔

پیرس،28اگست :۔

دنیا بھر  میں حجاب اور عبایاپر پابندی  کا معاملہ سرخیوں میں رہتا ہے ،خاص طور پر فرانس میں برقع  پہنی خواتین کے ساتھ بد سلوکی اور توہین کے معاملے عام بات ہیں ,فرانس میں پہلے ہی برقع اور حجاب پر پابندی ہے لیکن اسکولوں میں عبایا پہن کر مسلم طالبات کا جانا جاری تھا۔  اب فرانس میں سرکاری سطح پر اسکولوں میں عبایا پہننے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے  ۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق فرانس کے وزیرتعلیم نے سرکاری اسکولوں میں عبایا، ڈھیلا ڈھالا لباس اور پوری آستینوں والے کپڑے پہننے پر پابندی لگانے کا اعلان کیا۔فرانسیسی وزیرتعلیم گیبریل اطال نے مقامی چینل کو انٹرویو میں کہا کہ عبایا پر پابندی لگانے کا مقصد یہ ہے کہ جب طالبہ کلاس روم میں جائیں تو ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ان کا لباس دیکھ کر ان کے مذہب کی شناخت کی جائے۔

واضح رہے کہ فرانس میں 2004 میں ایک قانون کے تحت اسکولوں میں ایسی تمام علامات یا لباس پر پابندی لگائی گئی تھی جسے بظاہر مذہبی وابستگی کا اظہار ہوتا ہو تاہم اس میں عبایا شامل نہیں تھا۔ فرانس کی مختلف سیاسی جماعتوں نے پابندی کو ناجائز قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ عبایا حجاب سے مختلف  ہے، حجاب کے ذریعے صرف سر کو ڈھانپا جاتا ہے اور چہرہ نظر آتا ہے۔ اور عبایا پورے جسم کو ڈھانپنے کا کام کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  حکام کا کہنا ہے کہ فرانس کے اسکولوں میں سخت سیکولر قانون نافذ ہیں۔ لیکن عبایا پہن کر اسکول آنا اس قانون کی خلاف ورزی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس لباس پر پابندی لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ملک کے وزیر تعلیم گیبریل  نے بھی عبایا لباس پر پابندی لگانے  کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 4 ستمبر سے ملک بھر میں اسکول دوبارہ کھل رہے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے تمام اسکولوں کے سربراہان کو قومی سطح پر واضح قوانین بتائے جائیں گے۔ عام طور پر فرانس میں اس طرح کے فیصلوں کے بعد کافی تنازعات سامنے آئے ہیں۔ ملک کی 10 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ ایسے میں اس بار بھی تنازعہ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

وزیر تعلیم گیبریل  نے کہا کہ سیکولرازم کا مطلب ہے اسکولوں کے ذریعے خود کو آزاد کرنے کی آزادی۔ عبایا کو مذہبی لباس قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے پہن کر آنا ملک کے سیکولر قوانین کا امتحان لینے کے مترادف ہے، جسے اسکول بھی قبول کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جیسے ہی آپ کلاس روم میں داخل ہوتے ہیں۔ ایسا ماحول ہونا چاہیے کہ طلبہ کو دیکھ کر ان کے مذہب کو  کوئی پہچان نہ سکے۔

فرانسیسی حکومت کی جانب سے یہ قدم ایسے وقت اٹھایا جا رہا  ہے جب کئی مہینوں سے یہ بحث جاری تھی کہ آیا فرانسیسی اسکولوں میں مسلم طالبات کو عبایا پہننے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ ملک کے اسکولوں میں خواتین اور طالبات کے اسلامی ہیڈ اسکارف یا حجاب پہننے پر پہلے ہی پابندی ہے۔ کچھ رپورٹس میں بتایا گیا کہ طالبات عبایا پہن کر اسکول آ رہی ہیں۔ اس معاملے کو لے کر اساتذہ اور والدین کے درمیان تناؤ بھی ہے۔