پیرس اولمپکس 2024:  فرانس کی جانب سے  کھیل کے دوران   حجاب پر پابندی کا فیصلہ

 اقوام متحدہ کے متعدد ماہرین نے امتیازی  سلوک قرار دیتے ہوئے فیصلے کی مذمت کی اور پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا  

پیرس ،30 اکتبو :۔

فرانس کی راجدھانی پیرس میں اولمپکس 2024 کی تیاریاں جاری رہیں ۔ دریں اثنا فرانس حکومت کی جانب سے کھیلوں کے تعلق سے ایک فیصلے نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔فرانس نے  مسلم خواتین کھلاڑیوں  کے سامنے ایک مشکل پیدا کر دی ہے کہ  وہ اپنے عقیدے اور مسابقتی کھیلوں میں حصہ لینے کے درمیان انتخاب کرنے پر مجبور ہیں۔

در اصل فرانس حکومت نے ایتھلیٹس کو اولمپک گیمز کے دوران حجاب سمیت مذہبی علامات پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے،اسی طرح کی پابندیاں فرانس کی فٹ بال اور باسکٹ بال فیڈریشنز نے پیشہ ورانہ اور شوقیہ دونوں سطحوں پر نافذ کی ہیں۔جس کی وجہ سے مسلم اور حجاب پہننے والی خواتین کے سامنے سامنے مشکل پیدا ہو گئی ہے۔حالانکہ پیرس حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے آٹھ آزاد ماہرین نےفرانس کے ذریعہ  حجاب پر پابندی کو "غیر متناسب اور امتیازی”  سلوک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے ۔ ان کا کہنا ہےکہ فرانس حکومت کا یہ  فیصلہ فرانسیسی مسلمان ایتھلیٹس کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے "نجی اور عوامی دونوں شعبوں میں اپنی شناخت، مذہب یا عقائد کا آزادانہ اظہار کرنے” اور ثقافتی زندگی میں مکمل طور پر حصہ لینے جیسے آزادانہ حقوق کو متاثر کرتا ہے۔

یہ بیان ثقافتی حقوق، اقلیتوں کے مسائل اور مذہب کی آزادی سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے ارکان کے ساتھ جاری کیا۔ اگرچہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے مقرر کیا گیا ہے، لیکن یہ ماہرین اقوام متحدہ کے سرکاری موقف کی نمائندگی نہیں کرتے۔

جب کہ فرانس کے سیکولرازم قوانین، جسے laïcité کے نام سے جانا جاتا ہے، کا مقصد ریاست کو مذہبی معاملات میں غیر جانبدار رکھنا ہے۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے زور دے کر کہا کہ سیکولرازم کو اظہار رائے اور مذہب کی آزادیوں کو محدود نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ریاست کی غیر جانبداری اور سیکولر نوعیت کی قانونی بنیادیں  ان حقوق پر پابندیاں لگانا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حجاب پر پابندی کے تحت، فرانس کی اولمپک ٹیم میں حجاب پہننے والے کسی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا جائے گا، حالانکہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے  گیمز ویلیج میں حجاب کی اجازت دی ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے پابندی کے خاتمے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ  مسلم خواتین اور لڑکیوں کو "ثقافتی اور کھیلوں کی زندگی میں حصہ لینے کے مساوی حقوق حاصل ہونے چاہئیں” اور انہیں فرانسیسی معاشرے کے تمام پہلوؤں میں مکمل طور پر شامل کیا جانا چاہیے۔