پہلگام کے نام پر میڈیا نفرت پھیلانے کا کام کر رہا ہے : سینئر صحافی جئے شنکر گپتا

 ’’فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ میں میڈیا کا کردار‘‘ کے موضوع پر جماعت اسلامی ہند کے اجتماع  سے خطاب

نئی دہلی ،27 اپریل :۔

پہلگام کے واقعے پر میڈیا اپنا پیشہ وارانہ رول ادا کرنے کے بجائے نفرت پھیلانے کا کام کر رہا ہے ۔ اس وقت میڈیا کا جو رول ہے اس سے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سخت خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔ میڈیا نے جس طرح سے ہندو مسلم منافرت کو ہوا دی ہے اس سے ملک کا سماجی اور معاشی تانا بانا تباہ ہو رہا ہے ۔ ان خیا لات کا اظہار ملک کے سینئر صحافی اور پریس کونسل آف انڈیا کے سابق رکن جئے شنکر گپتا نے کیا ہے ۔ جئے شنکر گپتا جماعت اسلامی ہند کے میڈیا ہال میں منعقدہ ’’ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ میں میڈ یا کا کردار ‘‘ کے موضوع پر اجتماع کو خطاب کر رہے تھے ۔جلسے کی صدارت جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے کی ۔اپنے خطاب میں میڈیا کے رول کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے جئے شنکر گپتا نے کہا کہ نوے کی دہائی میں پریس یا میڈیا بڑی حد تک اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو ادا کرتے تھے ۔ اس وقت عام طور سے فرقہ وارانہ معاملوں میں فریقوں کے نام یا ان کی مذہبی شناخت ظاہر  نہیں کی جاتی تھی ۔خاص طور سے فرقہ وارانہ فساد کے دوران ایسی خبروں یا باتوں سے گریز کیا  جاتا تھا جس سے فرقہ پرستوں کو فائدہ پہنچنے کا اندیشہ ہوتا تھا ۔پہلگام میں سیاحوں پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد میڈیا کے کردار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جئے شنکر گپتا نے کہا کہ پہلگام کے واقعے میں میڈیا نے فرقہ پرستی اور مذہبی منافرت کی سبھی حدیں پار کردی ہیں۔

میڈیا پہلگام حملے کی سچائی سامنے نہیں آنے دے رہا ہے ۔اس وقت ایک بھی چینل ایسا نہیں ہے جو غیر جانب داری کی بنیاد پر کام کر رہا ہو ۔یہ ٹی وی چینل دن رات نفرت پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔بھارت کا میڈیا سیاست کا شکار ہو گیا ہے اور اس کو کارپوریٹ گھرانے چلا رہے ہیں۔میڈیا کے کردار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جئے شنکر گپتا نے کہا ہم میڈیا کے رول پر شرمندہ ہیں اور خود کو صحافی کہنے پر شرمندگی محسوس کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے پہلے ہی دن سے میڈیا ایسی خبریں دکھانے لگا جس سے ملک میں مذہبی منافرت پھیلے ۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میڈیا نے ہی اس کو بات بڑے پیمانے پر پھیلایا کہ دہشت گردوں نے سیاحوں کو مارنے سے پہلے ان کے مذہب کے بارے میں پوچھا تھا ۔

جئے شنکر گپتا نے کہا کہ جبکہ دیکھا جائے تو پہلگام حملہ خود کشمیر کے لوگوں اور کشمیری روایت کے خلاف ہے ۔ اس حملے کے بعد کشمیر  کی معیشت اور مقامی کاروبار کو سخت نقصان پہنچا ہے ۔جئے شنکرگپتا نے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پہلگام حملے کے خلاف خو دکشمیر لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا ہے ۔کشمیر کے عوام نے دکھا دیا کہ وہ اس طرح کے دہشت گرادانہ حملے کے خلاف ہیں ۔ اپنی تقریر کے دوران جئے شنکر گپتا نے پہلگام حملے پر حکومت اور سکیورٹی فورسز پر کئی طرح کے سوال بھی اٹھائے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا جس طرح کی مذہبی منافرت پھیلا رہا ہے اس سے ملک کی معیشت کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے ۔ایک متوازی میڈیا کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسوقت ایسے متوازی میڈیا کو قائم کرنے ضرورت ہے جو منافرت پھیلانے والے میڈیا کا مقابلہ کر سکے ۔اس موقع پر اپنے مختصر صدارتی کلمات میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے جئے شنکر گپتا اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی سماج کی بنیادی ضرورت ہے ۔

آپسی تعلقات اور میل جول سے ہی ایک معاشرہ اپنی تکمیل کو پہنچتا ہے ۔یہ ملک مختلف مذاہب ، زبان ، کلچر اور  رسم رواج کا گہواراہ ہے ۔یہی اس کی شناخت ہے ۔ملک معتصم خان نے کہا کہ میڈیا ، فلم اور دیگر ذرائع ابلاغ سے سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو موثر طرقے سے فروغ دیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ احساس ذمہ داری ، اعلیٰ اخلاقی قدریں اور فرض شناسی کے ذریعے ایک اچھے معاشرے کی تشکیل دی جا سکتی ہے ۔جلسے میں جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری شفی مدنی اور میڈیا ڈپارمنٹ کے اسسٹنٹ سکریٹری محمد  سلمان نے بطور خاص شرکت کی ۔ شرکا کی جانب سے سوال و جواب کے ذریعے موجودہ میڈیا کے کردار کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ۔اس پروگرام میں طلبہ و نوجوانوں کے علاوہ بڑی تعداد میں معززین شہر نے شرکت کی ۔پروگرام کی نظامت ظہیر احمد نےانجام دی ۔