پہلگام: ’کشمیری بعد میں، ہم پہلے ہندوستانی‘، دہشت گردانہ حملے پر پورے کشمیر میں ناراضگی

کشمیر میں مساجد سے بھی اعلان کر کے حملے کی مذمت کی گئی ،قصورواروں کے خلاف مشترکہ طور پر احتجاج کیا گیا،بازار اور اسکول کالج بند رہے

نئی دہلی ،23 اپریل :۔

جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے خلاف پورا کشمیر متحد ہو کر احتجاج کر رہا ہے۔ایک طرف جہاں کچھ نفرتی اسے ہندو مسلم  دشمنی بنا کر پیش کر رہے ہیں اور اس بات کو نمایاں کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں نے مذہب پوچھ کر گولی ماری وہیں دوسری طرف پورے کشمیر میں ہندو مسلمان متحد ہو کر اس حملے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ۔ حملے کے خلاف احتجاج میں بدھ کو لوگوں نے رضاکارانہ طور پر بازار بند رکھے۔ کشمیر کی مساجد سے اس حملے کی شدید مذمت کی گئی۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ ‘یہ بزدلانہ حرکت ہماری مہمان نوازی پر داغ ہے، ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔’ جموں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے جبکہ منگل کی شام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کینڈل مارچ نکالا گیا۔

اس حملے میں 26 افراد کی موت سے ریاست بھر میں غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پہلگام حملے کی وجہ سے وادی کشمیر میں زندگی مکمل طور پر ٹھپ ہو کر رہ گئی۔ سری نگر، بارہمولہ، اننت ناگ، کپواڑہ، سوپور اور دیگر قصبوں میں دکانیں، اسکول، کالج اور کاروباری ادارے بند رہے۔ سڑکوں پر خاموشی چھائی رہی اور پبلک ٹرانسپورٹ سروس بند رہی۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور مختلف کاروباری اور سماجی تنظیموں نے بند کی حمایت کی۔

مساجد سے بھی اس دہشتگردانہ حملے کی مذمت کی گئی ۔ایک مسجد سے اعلان کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔میڈیا رپورٹوں میں یہ مسجد بھلیسا کی بتائی جا رہی ہے جس میں اعلان کیا جا رہا ہے کہ  ایک اہم اعلان پر توجہ فرمائیں۔ ابھی ابھی خبر ملی ہے کہ کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا ہے۔ یہ قابل  مذمت ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں سے لوگ کشمیر کی سیر کے لیے آتے ہیں۔ ان پر اس طرح حملہ کرنا بزدلی ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔

کشتواڑ کی ایک مسجد کا ویڈیو بھی منظر عام پر آیا ہے جس میں پہلگام حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کیا گیا کہ پہلگام میں دہشت گردی کی آڑ میں بے گناہوں کا قتل کیا گیا۔ پوری اسلامی برادری اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

ہم پہلگام میں اپنے  عزیزوں کو کھونے والوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ جو واقعہ پیش آیا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ملت اسلامیہ حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس کی تحقیقات کی جائیں۔ اس کے ذمہ داروں کو پکڑا جائے۔

پہلگام حملے کے خلاف مقامی لوگ بھی سڑکوں پر نکل آئے۔ ان میں بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی جنہوں نے ‘ پاکستان مردہ بآد’ کے نعرے لگائے اور کہا، ‘سب سے پہلے ہم ہندوستانی ہیں۔ بعد میں کشمیری ہیں۔ کینڈل مارچ کرنے والے ان لڑکوں نے کہا کہ پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کرنا بزدلانہ فعل ہے۔ ہم پورے پہلگام کی طرف سے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ بی جے پی سمیت کئی ہندوتوا تنظیموں نے بھی جموں میں احتجاج کا اہتمام کیا۔