پہلگام کا بدلہ ،شدت پسند ہندوتو تنظیموں کا عام مسلمانوں پر حملہ
دہشت گردانہ حملے کے خلاف احتجاج کے دوران یو پی اور ہریانہ سمیت متعدد مقامات پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا،دکانوں میں توڑ پھوڑ ،اقتصادی بائیکاٹ کی مہم

نئی دہلی ،25 اپریل:۔
جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے سے پورے ملک میں غصہ ہے۔ پاکستان کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔لیکن اس حملے کے بہانے ملک میں سر گرم ہندو شدت پسند تنظیموں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی جو مہم شروع کی ہے وہ بھی اپنے عروج پر ہے۔اس کا اثر اور نتیجہ بھی نظر آنے لگا ہے۔عام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔معاشی بائیکاٹ کی اپیل شروع ہو گئی ہے۔ ہریانہ کے امبالہ اور اتر پردیش کے آگرہ میں ایسے ہی معاملات سامنے آ رہے ہیں جہاں پہلگام حملے کے خلاف احتجاج کر رہی ہندو تنظیموں کی بھیڑ نے مسلمانوں کی دکانوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کیا اور حملے کئے وہیں آگرہ میں ایک مسلم نوجوان کا مذہب پوچھ کر قتل کر دیا گیا ۔کچھ مقامات پر مسلمانوں کو کام سے نکال دیا گیا ۔صرف اس نفرت کی بنیاد پر کہ کشمیر میں پہلگام میں دہشت گردوں نے ہندوؤں کو ماراتھا۔
پہلگام میں دہشت گردوں کی طرف سے کی گئی بزدلانہ کارروائی پر لوگ پاکستان سے ناراض ہیں۔ اسی دوران امبالہ کینٹ میں کچھ لوگ عام مسلمانوں سے بدلہ لیتے نظر آئے۔ اس دوران کچھ لوگوں نے پانچ چھ دکانوں میں توڑ پھوڑ کی، تشدد کا بھی سہارا لیا اور دکانوں کا سامان بھی پھینک دیا۔ یہی نہیں چھاؤنی میں نکلسن روڈ اور رائے مارکیٹ کی دو دکانیں بھی بند کر دی گئیں۔ اس سے صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ حالات اس قدر قابو سے باہر ہو گئے کہ پولیس کو چارج سنبھالنا پڑا۔ ہندو تنظیمیں پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
امبالہ شہر میں توڑ پھوڑ کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔امبالہ شہر میں بھی ہندو تنظیموں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے لیے احتجاجی مارچ نکالا۔ یہاں بھی توڑ پھوڑ کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ دکاندار سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیوں ناراض ہو رہے ہیں۔ فی الحال امبالہ میں حالات معمول پر ہیں۔ پولیس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد پولیس نے سختی کا مظاہرہ کیا اور مظاہرین کو توڑ پھوڑ سے روکا۔