پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد مسلم مخالف نفرت اور تشدد میں مسلسل اضافہ
اے پی سی آر کی رپورٹ میں انکشاف،ملک بھر میں کشمیری طلبا کو حراساں کئے جانے کے واقعات میں اضافہ

نئی دہلی ،30 اپریل :۔
پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں ہندوتو تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی مہم شروع کی گئی ہے۔جس کا نتیجہ ہے کہ متعدد ریاستوں میں مسلمانوں پر حملے ہورہے ہیں ،مسلمانوں کا اقتصادی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔گزشتہ روز بنارس میں دشا شمیدھ گھاٹ پر ایک مسلم نوجوان کا نام پوچھ کر زدو کوب کیا گیا ۔ اس طرح کے تشدد کے واقعات مسلسل پیش آ رہے ہیں۔ اے پی سی آر کی رپورٹ کے مطابق نفرت پر مبنی جرائم کے کم از کم بیس واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان واقعات میں ایک قتل، حملہ، ہراساں کرنے اور توڑ پھوڑ کے کئی واقعات شامل ہیں۔
واقعات کے اعداد و شمار کا اشتراک کرتے ہوئے، اے پی سی آر نے لکھا کہ آگرہ میں، چھشتریہ گؤ رکشا دل کے ارکان نے پہلگام تشدد کے بدلے میں ایک مسلمان شخص کو قتل اور اس کے کزن کو زخمی کر دیا۔بنگلور میں ایک مسلمان ملازم پر پہلگام تشدد پر بات کرنے یا گایتری منتر پڑھنے سے انکار کرنے پر ساتھیوں نے حملہ کیا۔
چنڈی گڑھ میں مقامی لوگوں نے اپنی یونیورسٹی میں کشمیری طالبات پر حملہ کیا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی، پھر کرائے کے گھر میں انہیں ہراساں کیا اور انہیں "دہشت گرد” کہاگیا۔اسی طرح چنڈی گڑھ میں یونیورسل گروپ آف انسٹی ٹیوشنز میں کشمیری طالبات پر ان کے ہاسٹل میں حملہ کیا گیا جبکہ سیکورٹی اہلکاروں نے اس کے خلاف کوئی رد عمل نہیں کیا۔ ہماچل پردیش کے کانگڑا میں کشمیری طلباء کو نشانہ بنایا گیا اور ان کے ہاسٹل کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ہریانہ کے امبالہ میں ہندو تنظیموں نے مسلمانوں کی دکانوں اور گاڑیوں پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ انہوں نے مسلم کارکنوں کو مارا پیٹا اور ان کے ساتھ بدسلوکی بھی کی۔ہریانہ میں ہی، پہلگام تشدد کے بدلے میں دو مسلمان دکانداروں پر حملہ کیا گیا اور انہیں ہراساں کیا گیا۔اسی سلسلے میں کولکاتہ کستوری داس میموریل سپر اسپیشلٹی اسپتال کے ایک ہندو ڈاکٹر نے ایک مسلمان خاتون کا علاج کرنے سے انکار کردیا۔پہلگام تشدد کے بدلے میں یوپی کے ہاتھرس میں مندر کے کام سے دو مسلمان کاریگروں کو نکال دیا گیا۔ اس کے علاوہ متعدد افراد کے خلاف حکومت مخالف تبصرہ کرنے پر کارروائی کے طور پر مقدمہ درج کیا گیا ہے اور متعدد افراد کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے ۔
دریں اثنا پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلبا کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔دہرادون کے بی ایف آئی ٹی کالج اور دون پی جی کالج کے کم از کم 20 کشمیری طلباء ہندوتوا تنظیموں کے تشدد کے خوف سے شہر چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوئے۔ اتراکھنڈ میں ہندو رکشا دل نے کشمیری مسلمانوں کو خبردار کیا کہ وہ اتراکھنڈ چھوڑ دیں ورنہ پارٹی کے ہاتھوں سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پریاگ راج میں ہندوتوا تنظیموں کے ممکنہ حملوں کے بارے میں سیکورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے، بہت سے کشمیری طلباء اور عملے سے کہا گیا کہ وہ اپنی رہائش گاہیں خالی کر دیں، کچھ نے شہر چھوڑ دیا۔
راجستھان کے جے پور میں پہلگام تشدد کے خلاف احتجاج کرنے والی بی جے پی کی ریلی پرتشدد ہو گئی اور مسجد میں گھسنے کی کوشش کی گئی۔بی جے پی کے ایم ایل اے بال مکند آچاریہ نے اشتعال انگیزی کی اور مسجد میں داخل ہو کر قابل اعتراض نعرے بازی کی جس کے خلاف مسلمانوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جس کے بعد پولیس نے کارروائی کے طور پر مذکورہ ایم ایل اے کے خلاف مقدمہ درج کیا۔