پہلگام دہشت گرد حملہ:کیا حکومت اور انٹیلی جنس حملے سے با خبر تھے؟
کانگریس کے صدر کھڑگے نے پی ایم مودی کے ذریعہ کشمیر دورہ منسوخ کئے جانے پر سوال کھڑے کئے ،بی جے پی نے سخت تنقید کی

( دعوت ویب ڈیسک)
نئی دہلی ،06 مئی :۔
پہلگا م میں گزشتہ 22 اپریل کو دہشت گرد حملے کے بعد مسلسل یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ پہلگا م میں دو ہزار سے زیادہ سیاح اکٹھا تھے مگر سیکورٹی کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔ایسا کیونکر ہوا؟ یہ حکومت اور انٹلی جنس کی سب سے بڑی خامی ہے جس کی وجہ سے 26 بے گناہوں کی جانیں چلی گئیں۔حالانکہ بی جے پی نے اس سیکورٹی خامی کو تسلیم کیا ہے لیکن سوال تو اٹھ رہے ہیں ۔دریں اثنا کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑگے نے آج حملے سے کچھ دن قبل وزیر اعظ کے ذریعہ جموں دورہ منسوخ کرنے پر بھی سوال کھڑے کئے ہیں ۔ کھڑگے نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو دہشت گردانہ حملے کی خبر تھی اسی لئے وزیر اعظم نے اپنا جموں دورہ منسوخ کر دیا تھا۔کانگریس پارٹی کے صدر ملکا ارجن کھڑگے نے رانچی میں منعقدہ ایک پروگرام میں یہ سوال کیا کہ مرکز نے دہشت گرد حملے پر خفیہ رپورٹ ہونے کے بعد بھی پہلگام میں سیکورٹی اہلکاروں کو کیوں تعینات نہیں کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ جب مرکز نے خفیہ نا کام تسلیم کی ہے تو کیا پہلگا حملے میں لوگوں کی موت کے لئے اسے جوابدہ نہیں ٹھہرایا جانا چاہئے ۔ حالانکہ ملکا ارجن کھڑگے نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ کانگریس پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف کسی بھی کارروائی کیلئے حکومت کے ساتھ کھڑی ہے ،ملک پارٹی سے اوپر ہے ۔
دریں اثنا کھڑگے کے بیان کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سخت تنقید کی ہے ۔ بی جے پی نے کھڑگے پر مسلح افواج کے حوصلے پست کرنے اور قومی بحران کے درمیان سیاست کرنے کا الزام لگایا۔
کھڑگے نے رانچی میں بات کرتے ہوئے میڈیا رپورٹس کی طرف اشارہ کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ حکومت کو لشکر طیبہ کے عسکریت پسندوں کے ممکنہ حملے کے بارے میں پیشگی انتباہ دیا گیا تھا لیکن وہ مبینہ طور پر خطے میں سیاحوں کے لیے مناسب سیکورٹی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا کشمیر کا دورہ مبینہ طور پر اسی مدت کے دوران منسوخ کر دیا گیا تھا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے وزیر اعظم کی حفاظت کو عام شہریوں سے زیادہ ترجیح دی۔
کھڑگے نے حکومت سے جوابدہی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آل پارٹی میٹنگ میں قبول کیا کہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھی۔ اگر ایسا ہے، تو انہیں جانوں کے ضیاع کی ذمہ داری بھی قبول کرنی چاہیے۔
اس کے جواب میں، بی جے پی کے ترجمان توہین سنہا نے کہا کہ کانگریس کے سربراہ کے پاس اپنے دعوؤں کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے اور ان پر ایک المناک واقعے کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ سنہا نے اس بات کی تردید کی کہ وزیر اعظم کا دورہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے منسوخ ہوا، اسے "قیاس آرائیاں” قرار دیا۔سابق وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کھڑگے پر ’’ڈبل اسپیک‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’ایک طرف وہ ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف اسے کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘