پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر نفرت انگیز اور تشدد کے واقعات ریکارڈ

ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس(اے پی سی آر) کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انکشاف،22 اپریل سے 6 مئی تک ملک بھر میں 184 واقعات پیش آئے

 

نئی دہلی،15 مئی :۔

جموں و کشمیر کے پہلگا م میں گزشتہ ماہ ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کے واقعات میں اضافہ درج کیا گیا ہے ۔ان نفرت انگیز واقعات  میں ہندو شدت پسند اور دائیں بازو کی حامل جماعتیں پیش پیش رہیں ۔پہلگا واقعہ کومنظم طریقے سے شدت پسند تنظیموں نے مسلمانوں کے خلاف ہندو اکثریت میں نفرت پھیلانے کے لئے استعمال کیا گیا ۔

رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) نے 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد مسلم مخالف تشدد میں ملک گیر اضافے کا انکشاف کیا ہے۔ 178 صفحات پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ صرف دو ہفتوں میں 19 ریاستوں میں 184 نفرت انگیز جرائم  کا انکشاف کرتی ہے ، جس میں ریاستی بے حسی، میڈیا کی خاموشی، اور انتہائی دائیں بازو کی جارحیت کی ہولناک تصویر کشی کی گئی ہے۔

اے پی سی آر کے مطابق، 22 اپریل اور 6 مئی 2025 کے درمیان، ہندوستان میں یومیہ 10 سے زیادہ مسلم مخالف نفرت انگیز واقعات کی حیران کن اوسط دیکھی گئی۔ رپورٹ میں 84 نفرت انگیز تقاریر، 39 حملے، 19 توڑ پھوڑ، 3 قتل، اور 12 لنچنگ کی کوششیں درج  کی گئی ہیں۔ متاثرین میں خواتین، بچے اور بوڑھے شامل تھے، جن میں 50 سے زائد حملوں، درجنوں افراد کی جبری بے دخلی، کاروباری بائیکاٹ، اور طلباء اور دکانداروں پر حملے شامل  ہیں۔ تشدد کو ہندوسنتوں اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نسل کشی کے لیے بڑے پیمانے پر پولیس کی عدم فعالیت کے سبب استعمال کیا گیا ،ہندوؤں کو باقاعدہ مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر ابھارا گیا۔

اے پی سی آر نے ایک سنگین انتباہ بھی جاری کیا ہے کہ پہلگام کے بعد کے نفرت انگیز جرائم الگ تھلگ واقعات نہیں ہیں بلکہ مسلمانوں کے خلاف قومی سطح پر گونجنے والی  نفرت کی لہر کا حصہ ہیں۔

اے پی سی آر نے انکشاف کیا ہے کہ 184 دستاویزی نفرت انگیز واقعات میں سے 106 براہ راست پہلگام حملے کا حوالہ دیتے  ہوئے انجام دیئے گئے  جن کا استعمال دائیں بازو کے گروپوں نے استعمال کیا اور جواز پیش کرنے کی کوشش کی ۔  رپورٹ کے مطابق  ان واقعات میں کم از کم 316 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔  جسمانی طور پر حملہ کیا گیا، ہراساں کیا گیا، یا بے گھر کیا گیا ۔اے پی سی آر نے واضح کیا ہے کہ ان واقعات کی تعداد اور زیادہ ہو سکتی ہے ۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم مخالف نفرت انگیز جرائم میں مختلف ریاستوں میں نفرت انگیز تقریر، حملہ، توڑ پھوڑ، قتل، دھمکیاں شامل ہیں۔ اتر پردیش، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں سب سے زیادہ جرائم رپورٹ ہوئے ہیں۔ اور کرناٹک، پنجاب اور چنڈی گڑھ میں سنگین واقعات پیش آئے۔ دیگر ریاستوں میں ہریانہ، ہماچل پردیش، تلنگانہ، دہلی اور بہار شامل ہیں۔

نفرت انگیز تقریر سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والے جرائم میں شامل تھی، جس میں ہندوتوا لیڈروں نے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے لیے ہندوؤں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کی۔ سوشل میڈیا پر کشمیریوں کے خلاف مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کیں، مسلمانوں کے خلاف مظاہروں کو نشانہ بنایا اور مسلمانوں کے کاروبار کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔ امبالہ میں مسلمان دکانداروں کو زبردستی اپنی دکانیں لگانے سے روک دیا گیا اور پولیس کے تعاون سے انہیں ہٹا دیا گیا۔ پہلگا م میں ہوئے دہشت گردانہ واقعات کے خلاف مظاہروں کے دوران مسلمانوں کو ’جہادی‘ بھی کہا گیا، اور مختلف ریاستوں میں متعدد واقعات میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کی  اپیل کی گئی ۔

واضح رہے کہ اس سے قبل انڈیا ہیٹ لیب کی طرف سے 2024 میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، بھارت میں اقلیتوں کے خلاف 74 فیصد نفرت انگیز تقاریر رپورٹ ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر  تشہیر  رہنماؤں اور آئینی عہدوں پر فائز افراد نے کیا ہے۔