پہلگام حملے پر سوشل میڈیا پر متنازعہ تبصرہ: ایم ایل اے، صحافی، وکیل اور اساتذہ سمیت 28 افرادگرفتار

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،30اپریل :۔
پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کیے گئے متنازعہ متنازعہ تبصرہ کے سلسلے میں ملک بھر میں گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نہ صرف انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے جنہوں نے اس حملے کے سلسلے میں متنازعہ یا قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے بلکہ ان افراد کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے جو ڈائریکٹر مرکزی حکومت سے سوال کر رہے ہیں اور سیکورٹی کا مسئلہ اٹھا رہے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق ملک بھر کی سات ریاستوں سے 28 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد میں آسام کا ایک اپوزیشن ایم ایل اے، ایک صحافی، ایک وکیل، دو ریٹائرڈ اساتذہ اور 23 طلباء شامل ہیں۔یہ گرفتاریاں پورے اترپردیش، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، آسام، میگھالیہ اور تریپورہ میں کی گئیں۔ آسام میں سب سے زیادہ گرفتاریاں ہوئیں جن میں 16 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
پہلی گرفتاری 24 اپریل کو ہوئی تھی، جب اپوزیشن پارٹی اے آئی یو ڈی ایف کے آسام کے ایم ایل اے امین الاسلام کو 22اپریل کے پہلگام حملے کا 2019 کے پلوامہ واقعے سے موازنہ کرتے ہوئے اشتعال انگیز تبصرہ کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انہیں چار دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
بھوپال، مدھیہ پردیش میں، 25 اپریل کو، نسیم بانو نامی ایک گیسٹ لیکچرر کو پہلگام حملے سے متعلق ایک متنازعہ ویڈیو واٹس ایپ پر شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ لیکچرر نے دعویٰ کیا کہ وہ ویڈیو اس نے نہیں بنایا، لیکن اے بی وی پی نے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
آسام میں، 25 اپریل کو مبینہ طور پر حکومت مخالف اور ملک مخالف مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں مزید گرفتاریوں میں ایک صحافی، ایک طالب علم اور ایک وکیل شامل تھے۔
تریپورہ سے دو ریٹائرڈ اساتذہ سمیت چار گرفتاریوں کی اطلاع ہے۔ اتر پردیش، جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ میں ایک ایک گرفتاری عمل میں لائی گئی، جبکہ میگھالیہ میں بھی ایک شخص کو گرفتار کیا گیا۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنا بسوا سرما نے خبردار کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کو لاگو کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سوشل میڈیا کی تمام سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے، اور جو بھی ملک مخالف مواد پوسٹ کرتا پایا گیا اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔