پہلگام حملہ: مسلم پرسنل لا بورڈ کا متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی، وقف قانون کے خلاف احتجاج کچھ دنوں  کیلئے معطل

نئی دہلی،24 اپریل :۔

پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر پورا ملک غمزدہ ہے۔تمام سماجی اور معاشرتی تنظیموں کی جانب سے متاثرین اور مہلوکین کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا جا رہا ہے۔ دریں اثنا  آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے بھی پہلگام دہشت گردانہ حملے میں مہلوکین کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔ اظہار یکجہتی کے طور پر  مسلم پرسنل لا بورڈ نے اہم فیصلہ لیتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کے خلاف جاری اپنے احتجاجی پروگرام کو تین دن کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ان افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور یکجہتی کے طور پر کیا گیا ہے جو اس المناک واقعے میں جاں بحق یا شدید زخمی ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ پہلگام، ضلع اننت ناگ میں ہوئے دہشت گرد حملے میں تقریباً 28 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 20 سے زائد شدید زخمی ہوئے۔ جان گنوانے والے افراد وہ سیاح تھے، جو اس علاقے کی خوبصورتی دیکھنے آئے تھے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے مطابق یہ حملہ نہایت افسوسناک، دل دہلا دینے والا اور قابل مذمت ہے۔

مجلسِ عمل برائے تحفظ اوقاف کے قومی کنوینر ڈاکٹر  قاسم رسول الیاس نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور سوگ کے اظہار کے طور پر یہ احتجاجی مہم تین دن کے لیے ملتوی کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف تحفظ مہم کے تحت ملک گیر سطح پر جو مظاہرے اور عوامی اجتماعات جاری تھے، ان پر 23 اپریل سے تین دن کے لیے مکمل روک لگا دی گئی ہے۔

ڈاکٹر الیاس نے ایک سرکلر کے ذریعے تمام ریاستی اور ضلعی کنوینرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ فوری طور پر تمام احتجاجی سرگرمیوں کو روک دیں اور اس وقفے کا مقصد صرف اور صرف متاثرین کے غم میں شریک ہونا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ تین دن کے بعد یہ مہم اپنے معمول کے مطابق دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے بیان میں حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وادی میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں اور ان عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے جو بے گناہ انسانی جانوں کے دشمن ہیں۔بورڈ نے اس واقعے کو ایک قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت پورا ملک متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہے اور ہر ذی شعور فرد کا فرض ہے کہ وہ ایسے وقت میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسانیت کا مظاہرہ کرے۔ بیان کے آخر میں تمام مذہبی، سماجی اور فلاحی اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ متاثرین کے لیے دعا کریں اور ان کی مدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

مزید یہ کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس موقع پر میڈیا سے گزارش کی کہ وہ اس حملے کے تناظر میں اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے اور صحافتی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یکجہتی کو فروغ دے۔