پہلو خان لنچنگ کیس: جانچ میں گڑبڑی کرنے والے چار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا حکم
جے پور، 5 نومبر | راجستھان حکومت نے پہلو خان لنچنگ کیس کی تفتیش کرنے والے پولیس افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں 4 پولیس افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ، جن کی تفتیش میں گڑبڑی پائی گئی ہے۔
وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اتوار کے روز عہدیداروں سے ملاقات کے دوران یہ حکم دیا ہے۔ وزیر اعلی کی محکمۂ داخلہ اور پولیس افسران کے ساتھ منعقدہ میٹنگ میں ایس آئی ٹی کی رپورٹ کو ہی پرائمری انوسٹی گیشن رپورٹ سمجھتے ہوئے کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کرائم برانچ کے کرائم انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل بی ایل سونی نے کہا کہ "پہلو خان کیس کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ کی بنیاد پر ویجیلینس برانچ نے اس کیس سے متعلق چار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔”
حکومت نے یہ احکامات پہلو خان لنچنگ کیس کی تفتیش کرنے والے ان افسران کے خلاف جاری کیے ہیں جن کی تفتیش میں خامیاں پائی گئی ہیں۔ یہ کارروائی ایس آئی ٹی کی اس رپورٹ پر مبنی ہوگی جو پولیس ہیڈ کوارٹر نے خامیوں کی نشان دہی کے لیے تشکیل دی تھی۔
اس معاملے میں عدالت کے ذریعے تمام ملزموں کو بری کرنے کے بعد ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔ عدالت نے پہلو کیس میں پولیس کی تفتیش پر بھی سوال اٹھایا تھا۔ اس کے بعد خامیوں کی نشان دہی کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے ستمبر کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ ڈی جی پی کو پیش کی۔
گذشتہ ہفتے راجستھان ہائی کورٹ نے پہلو خان اور اس کے بیٹوں کے خلاف ایف آئی آر کو ختم کردیا:
واضح رہے کہ راجستھان ہائی کورٹ نے بدھ کے روز پہلو خان اور اس کے دو بیٹوں عارف اور ارشاد اور پک اپ ڈرائیور خان محمد کے خلاف درج ایف آئی آر منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ جانور ذبح کرنے کے لئے نہیں بلکہ ڈیری کے لئے خریدا گیا تھا۔ 2017 میں ان کے خلاف گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔
خان کی جانب سے پیش ہوئے وکیل کپل گپتا کے مطابق جسٹس پنکج بھنڈاری کی عدالت نے پہلو خان ، ان کے بیٹوں اور ڈرائیور کے خلاف ایف آئی آر اور چارج شیٹ کو ختم کردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ثابت نہیں کیا جا سکا کہ جانور ذبح کرنے کے لیے لے جایا جارہا تھا۔ وہ دودھ دینے والی گائے تھی اور ملزم کے پاس میونسپل کارپوریشن کی فیس کی رسید بھی موجود تھی۔