پٹاخوں پر پابندی کے باوجو ددہلی میں پٹاخے جلائے جانے پر سپریم کورٹ برہم
ناراض سپریم کورٹ نے دہلی حکومت اور پولیس کمشنر سے جواب طلب کیا
نئی دہلی ،04 نومبر :۔
دیوالی پر جب پٹاخوں پر پابندی کی بات کی جا رہی تھی اور پٹاخے جلانے کے خلاف اپیل کی جا رہی تھی تو دائیں بازو کی نظریات کے حامل اسے ہندوؤں کے خلاف قرار دے رہے تھے۔یہاں تک کہ بالی ووڈ کے ادا کار راج پال یادو کو پٹاخوں کے خلاف اپیل کا ویڈیو بھی واپس لینا پڑا اور معافی مانگنی پڑی لیکن اب دہلی میں جلائے گئے بے انتہا پٹاخوں سے ہونے والی آلودگی پر سپریم کورٹ نے اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے اور سخت تبصرہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ اور ناراضگی پٹاخوں کی حمایت کرنے والے دائین بازوکی نظریات کے حامل لوگوں کیلئے آئینہ ہے۔
خیال رہے کہ دیوالی کے بعد سے دہلی میں زبر دست فضائی آلودگی چھائی ہے ،جس کی وجہ سے لوگوں کو سانس لینا مشکل ہو رہا ہے ۔ خاص طور سے بچوں اور بزرگوں اور بیماروں کیلئے مزید مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ ملک کی راجدھانی میں اس فضائی آلودگی پر سپریم کورٹ نے آج سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ پیر کے روز سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے دہلی میں پابندی کے باوجود پٹاخہ پھوڑے جانے برہمی کا اظہار کیا ۔ عدالت نے کہا کہ اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہو سکتا کہ پٹاخوں پر پابندی شاید ہی نافذ کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں دہلی حکومت کے ساتھ ساتھ دہلی پولیس کمشنر کو بھی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
آج ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ایمائکس نے جس رپورٹ کا حوالہ دیا ہے، اس میں یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ اس مرتبہ آلودگی اب تک کی اعلیٰ سطح پر ہے۔ یہاں تک کہ رپورٹ میں یہ بھی مطلع کیا گیا ہے کہ پرالی کی آگ بھی اس وقت بڑھی جب حالات تشویش ناک تھے۔ یہ تبصرہ کرنے کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم دہلی حکومت کو آلودگی سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدام کے بارے میں حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ دہلی کے پولیس کمشنر کو پٹاخہ پر پابندی نافذ کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدام کے بارے میں حلف نامہ داخل کرنا ہوگا۔ دونوں (حکومت اور پولیس کمشنر) کو اس بات پر روشنی ڈالنی چاہیے کہ کیا قدم اٹھانے کی تجویز پیش کرتے ہیں تاکہ اگلے سال ایسا نہ ہو۔