پوپ فرانسس کا انڈو نیشیا کا دورہ ، شاہی امام کے ساتھ امن اور مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دیا
جکارتہ،06 ستمبر :۔
اس وقت عیسائی مذہبی رہنما پوپ فرانسس مختلف ممالک کے دورے پر ہیں جہاں وہ مختلف مذاہم کے رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں ۔اپنےدوروں کے دوران وہ سماج میں مذہبی ہم آہنگی کا پیغام عام کر رہے ہیں ۔بتایا جا رہا ہےکہ پہلی مرتبہ پوپ فرانس کا بیرون ملک کا اتنا لمبا دورہ شیڈول ہوا ہے۔دریں اثنا وہ گزشتہ روز جمعرات کو انڈو نیشیا بھی پہنچے ۔ انڈونیشیا کے دورے کے دوران یہاں کے شاہی امام کے ساتھ دنیا کو امن اور مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دیا۔ رپورٹ کے مطابق پوپ فرانسس نے جکارتہ کی اسقلال مسجد کے امام اعظم کے ہمراہ ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے، جس میں مذہبی ہم آہنگی اور ماحولیاتی تحفظ پر زور دیا گیا۔ پوپ فرانسس نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ مذہب کو تنازعات پیدا کرنے میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پوپ فرانسس اور امام اعظم نے اسقلال مسجد کی 91 فٹ لمبی سرنگ کا دورہ کیا جو مسجد کو قریب ہی موجود کیتھولک چرچ سے جوڑتی ہے۔ یہ سرنگ مذہبی بھائی چارے کی علامت سمجھی جاتی ہے اور مختلف مذہبی عقائد رکھنے والے لوگوں کی مشترکہ میراث کو ظاہر کرتی ہے۔
پوپ فرانسس نے اپنی تقریر میں کہا کہ تمام مذہبوں کے پیروکاروں کو سمجھنا چاہیے کہ ہم سب ایک ہی خاندان کے افراد ہیں اور سب کا آخری مقصد خدا تک پہنچنا ہے۔ انہوں نے موجودہ دور میں انسانیت کو جنگ، تنازعات اور ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے ’سنگین بحران‘ سے دو چار قرار دیا۔
پوپ فرانسس نے امام اعظم کے ساتھ مل کر مذہبی ہم آہنگی اور ماحولیات کے تحفظ پر زور دیا اور اس بات پر اصرار کیا کہ مختلف مذہبی عقائد کے حامل لوگوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارہ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے اور 27.5 کی آبادی میں سے تین فیصد کیتھولک مذہب کے پیروکار ہیں۔ انڈونیشیا میں 6 سرکاری طور پر تسلیم شدہ مذاہب اسلام، پروٹسٹنٹ ازم، کیتھولک ازم، بدھ مت، ہندو مت اور کنفیوشس ازم ہیں۔87 سالہ پوپ ایشیا بحرالکاہل خطے کے 11 روزہ دورے پر ہیں اور جمعرات کو انڈونیشیا میں ان کا آخری دن تھا۔ یہ ان کی مدت کار کے دوران ان کا طویل ترین غیر ملکی دورہ ہے۔