پونے:غزہ کے تنازع کو مذہبی نقطہ نظر سے نہیں بلکہ آزادی کی لڑائی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے
فلسطینی حامیوں کا 'اڈیڈاس اسٹور' کے باہر احتجاج، غزہ کے قتل عام میں ملوث ہونے کا الزام،بائیکاٹ کی اپیل

نئی دہلی ،18 اگست :۔
غزہ بحران پر جہاں دنیا بھر میں احتجاج ہو رہے ہیں اور جنگی بندی کے مطالبات کئے جا رہے ہیں وہیں ہندوستان میں بھی وقتاً فوقتاً متعدد مقامات پر مختلف تنظیموں کے ذریعہ احتجاج کئے جا رہے ہیں ۔اسی سلسلے میں انڈین پیپل ان سولیڈیریٹی ود فلسطین (آئی پی ایس پی) اور بائیکاٹ، ڈیوسٹمنٹ اینڈ سینکشن موومنٹ (بی ڈی ایس انڈیا) سے وابستہ کارکنوں نے اتوار کو پونے میں ایک ایڈیڈاس آؤٹ لیٹ کے باہر مظاہرہ کیا۔احتجاج کا مقصد غزہ میں جاری نسل کشی میں ایڈیڈاس کمپنی کے مبینہ ملوث ہونے کو اجاگر کرنا اور اس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرنا تھا۔
جرنو میرر کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایڈیڈاس طویل عرصے سے اسرائیلی کمپنیوں اور اداروں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ اس کمپنی نے پہلے اسرائیل فٹ بال ایسوسی ایشن کو اسپانسر کیا تھا، جس کے بہت سے کلب فلسطینی سرزمین پر بنائے گئے ہیں۔ حال ہی میں، ایڈیڈاس نے اپنی اشتہاری مہم سے فلسطینی نژاد ماڈل کو ہٹا دیا جب کمپنی کو اسرائیل نواز گروپوں اور حکام کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اڈیڈاس کی اسرائیل میں مضبوط موجودگی ہے — تل ابیب، یروشلم اور حیفہ جیسے شہروں میں ریٹیل اسٹورز، سرکاری ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس وغیرہ موجود ہیں۔
2019 میں، کمپنی نے اپنا کاروبار ڈیلٹا گیلیلی نامی اسرائیلی کپڑوں کی کمپنی کو 90 ملین یورو میں فروخت کیا اور اسے ایڈیڈاس برانڈ کے تحت مصنوعات کی تیاری اور فروخت کا لائسنس دیا۔ ڈیلٹا گیلی پر فلسطینی مزدوروں کا استحصال کرنے اور مقبوضہ اراضی پر فیکٹریاں چلانے کا الزام ہے۔
احتجاج کے دوران، بی ڈی ایس انڈیا کے رضاکاروں نے صارفین اور ملازمین میں پمفلٹ تقسیم کیے اور ایک ڈرامہ پیش کیا جس میں فلسطینی عوام کی جدوجہد آزادی اور اسرائیلی استعمار کو دکھایا گیا تھا۔ پونے کوآرڈینیٹر سوپناجا نے کہا کہ ہندوستان بھی 200 سال سے استعماری جبر کا شکار ہے اور اس تجربے کی بنیاد پر ہندوستانیوں کو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے تنازع کو مذہبی نقطہ نظر سے نہیں بلکہ آزادی کی لڑائی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
احتجاجی مظاہرے میں مختلف قسم کے پوسٹرز، کٹ آؤٹ اور فن پارے آویزاں کیے گئے جن پر "آزاد فلسطین” اور "نسل کشی بند کرو” جیسے نعرے درج تھے۔ کارکنوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام فوجی اور سیاسی تعلقات ختم کرے اور اسرائیل میں کاروبار کرنے والی کمپنیوں کا بائیکاٹ کرے۔