پنکی چودھری کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں
فوج اور پولیس میں مسلمانوں کی شمولیت پر انتہائی قابل اعتراض تبصرہ کا ویڈیو وائرل ،متعدد صارفین نے سوال اٹھائے

نئی دہلی ،21 جون :۔
انتہائی دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم ہندو رکشا دل کے رہنما اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور نفرت انگیز بیان دینے والے بھوپیندر تومر عرف پنکی چودھری نے حالیہ دنوں میں ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف انتہائی اشتعا انگیز بیان دیا ہے ۔پنکی چودھری نے اتر پردیش میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تبصرہ کیا اور کہا کہ ہم لوگ محفوظ ہیں کیونکہ پولیس میں اور سرحد پر فوج میں کوئی جہادی نہیں ہے ۔ پنکی چودھری کا یہ فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس پر متعدد صارفین نے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ مگر حیرت انگیز طور پر اب تک پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی وائرل ویڈیو میں چودھری کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے:”آج ہم محفوظ اسلئے ہیں کیونکہ پولیس میں ہمارے ہندو بھائی ہیں، سیما پر ہمارے ہندو بھائی ہیں، جس دن پولیس میں یہ جہادی داخل ہو گئے اس دن آپ کو کوئی بچا نہیں سکتا۔ جس دن سرحد پر یہ فوج میں شامل ہو گئے آپ کو کچھ نہیں ملے گا۔ اس نے پاکستان کے ساتھ تاریخی تنازعات کا حوالہ دے کر فرقہ وارانہ جذبات کو مزید بھڑکاتے ہوئے مزید کہا کہ’’ہمارے تاریخ میں جیتنے بھی مسلمان، جب پاکستان کے ساتھ جگڑا ہوا تو انہوں نے ہتھیار چھوڑ دیے، کہنے لگے ہم نہیں لڑیں گے، ایسی حالت یہاں بھی ہوگی‘‘۔
سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر غصے اور قانونی کارروائی کے مطالبات کے باوجود، خاص طور پر اتر پردیش اور غازی آباد پولیس کو ٹیگ کرنے کے باوجود، چودھری کے خلاف ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے بہت سے صارفین نے تقریر کی مذمت کی۔ ون ایکس صارف نے لکھا، "کیا یہ ان شہیدوں کی توہین نہیں ہے جو ہماری سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے شہیدہوگئے؟ کیا یوپی پولیس نے ایسے سماج دشمن عناصر کو کھلا چھوڑ دیا ہے؟”
ایک اور تبصرہ میں زور دیا گیا کہ ہندوستان کے امن و امان کو کبھی بھی مذہبی نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہئے،”پولیس اور مسلح افواج تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ہیں، جن میں سے سبھی قومی خدمت کے لیے پرعزم ہیں۔ ان جیسے رہنما قومی اتحاد کے لیے خطرہ ہیں۔
نفرت انگیز تقریر کے ساتھ پنکی چودھری کا یہ پہلا معاملہ نہیں ہے۔ ماضی میں بھی اس نے ہندوؤں کو خود کو مسلح کرنے پر زور دیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر ہندو اکثریت کو اکسایا ہے ۔مسلسل اشتعال انگیز بیان بازی کے باوجود اس کو کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔