پنجاب میں ہنگامے کے درمیان عیسائیوں نے بنائی نئی پارٹی،جالندھر لوک سبھا ضمنی الیکشن میں اترنے کی تیاری
نئی دہلی،10اپریل:۔
جالندھر لوک سبھا ضمنی الیکشن سے پہلے کچھ عیسائیوں نے یونائٹیڈ پنجاب پارٹی کی تشکیل کی ہے ۔اتوار کو ایسٹر کے موقع پر لدھیانہ کی ہولی فیملی چرچ میں سیکڑوں عیسائی جمع ہوئے تھے۔ اسی دوران پارٹی لانچ کی گئی۔جالندھر میں 10 مئی کو ہنے جا رہے لوک سبھا ضمنی الیکشن کے ذریعہ پارٹی سیاست میں اترنے کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔ ویسے ابھی پارٹی کا الیکزن کمیشن کے پاس رجسٹریشن ہونا باقی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یونائٹیڈ پنجاب پارٹی کے صدر البرٹ دعا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد عیسائیوں سے بہت سے وعدے کئے گئے لیکن وہ صرف وعدے تھے انہیں کبھی پورا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پنجاب کے مختلف حصوں میں بڑی تعداد میں رائے دہندگان ہیں۔ ہمارے پاس بلدیہ الیکشن ،اسمبلی او ر لوک سبھا الیکشن میں اپنا امیدوار ہونا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عیسائیوں پر تبدیلی مذہب کے الزام لگائے گئے ہیں جو پوری طرح سے جھوٹے ہیں۔
البرٹ کا ماننا ہے کہ ریاست میں عیسائی برادری کے لئے خطرہ ہے ۔ پارٹی صدر نے کہا کہ لدھیانہ کے پروبنڈا محلہ علاقے میں 15 جولائی 2017 کی شام ایک پادری سلطان مسیح کی ایک چرچ کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا تھا ۔ ہماری برادری کو اب تبدیلی مذہب کے جھوٹے الزامات کے ساتھ نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے یہ بی کہا کہ یو پی پی میں صرف عیسائی شامل نہیں ہوں گے بلکہ یہ کسانوں کے نشان کے ساتھ ایک شمولیت والی پارٹی ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق کانگریس کا الزام ہے کہ پارٹی کی تشکیل اس کا ووٹ بینک تقسیم کرنے کے لئے کیا گیا ہے ۔ پارٹی کے لیڈر پرتاپ سنگھ باجوا کا کہنا ہے کہ روایتی طور سے کانگریس کو عیسائیوں کا 90 فیصد ووٹ ملا جبکہ اکالی دل کو دس فیصد ۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ دو پادری ہیں جن پر ای ڈی کی کارروائی ہوئی تھی انہیں میں سے ایک نے اس پارٹی کی تشکیل کی ہے ۔ وہیں عام آدمی پارٹی نے یو پی پی کو لے کر کہا کہ الیکشن کے وقت نئی پارٹیاں ابھرتی ہیں اور نئی ،چھوٹی ،بڑی تمام پارٹیاں الیکشن میں حصہ لیتی ہیں ۔ مجھے نہیں لگتا کہ کسی کو اس سے کوئی اعتراض ہونا چاہئے۔