پنجاب میں بھی یوپی جیسا معاملہ ،ایل کے جی میں پڑھنے والے مسلم طالب علم کی بے رحمی سے پٹائی
لدھیانہ کے شیر پور کلاں میں بال وکاس ماڈل سینئر سیکنڈری اسکول میں واقعہ پیش آیا ،ہیومن رائٹس کمیشن نے نوٹس جاری کر کے تحقیقات کی ہدایت دی
نئی دہلی ،25ستمبر :۔
گزشتہ ماہ اتر پردیش میں ایک مسلم بچے کے ساتھ خاتون ٹیچر کے ذریعہ تھپڑ معاملے پر پورے ملک میں غم و غصہ کا اظہار کیا گیا تھا مگر مسلمانوں کے خلاف تعصب کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔اب یوپی جیسا ہے ایک معاملہ پنجاب کے لدھیانہ نے پیش آیا ہے ۔جہاں ایل کے جی میں پڑھنے والے ایک مسلم بچے کو ٹیچر نے اتنی بے رحمی اور بے دردی سے پیٹا کہ بچے کی جان بھی خطرے میں پڑ گئی ۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ لدھیانہ کے شیر پور کلاں میں بال وکاس ماڈل سینئر سیکنڈری اسکول میں کنڈرگارٹن (کے جی) کا ہے ۔طالب علم کی وحشیانہ پٹائی کاایک چونکا دینے والا ویڈیو گزشتہ کچھ دن قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے، جس سے تشویش پیدا ہوئی ہے۔ پنجاب اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن (پی ایس ایچ آر سی) نے مداخلت کرتے ہوئے لدھیانہ کے پولیس کمشنر مندیپ سنگھ سدھو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے واقعے کی فوری از خود تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ رپورٹ جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 نومبر مقرر کی گئی ہے۔
ویڈیو میں ایک ٹیچر چھوٹے بچے کو اس کے پیروں پر لاٹھی سے مارتے ہوئے نظر آ رہا ہے، جبکہ دو دیگر طالب علم اس کا ہاتھ اور پاؤں پکڑے نظر آرہے ہیں ۔ اس دوران طالب علم رحم کی درخواست کرتا ہے ،مسلسل روتے ہوئے معافی مانگ رہا ہے لیکن پیٹنے والے ٹیچر کو بالکل رحم نہیں آتا۔ بچے پر مبینہ طور پر ایک ہم جماعت کو پنسل سے زخمی کرنے کا الزام تھا۔
شری بھگوان نامی ملزم استاد کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں دفعہ 75 اور 82 کے علاوہ دفعہ 342 (غلط طور پر قید)، 323 (رضاکارانہ طور پر تکلیف پہنچانا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق منوج، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر، ایلیمنٹری، نے کہا، "محکمہ تعلیم پولیس تفتیش کی پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایک بار جب ہمیں محکمہ پولیس کے نتائج موصول ہوتے ہیں، تو ہم اپنی رپورٹ مرتب کریں گے اور اسے پنجاب اسکول ایجوکیشن بورڈ اور محکمہ تعلیم کے ساتھ شیئر کریں گے۔ اس کے بعد، وہ اسکول کے خلاف مناسب کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔
آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم کے ایک وفد نے ڈسٹرکٹ چائلڈ پروٹیکشن آفیسر رشمی کے ہمراہ اسکول کے احاطے کا دورہ کیا اور ٹیچر کے خلاف الزامات کی تصدیق کی۔ متاثرہ لڑکی کے والدین نے محکمہ تعلیم کے پینل سے ملاقات کرکے ملزمان کو سخت سزا دینے اور اسکول کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
رشمی نے وضاحت کی، "ریاستی چائلڈ رائٹس کمیشن کی ہدایات کی تعمیل کرتے ہوئے، ہماری ٹیم نے مکمل تحقیقات کی۔ ٹیچر کے ورژن کے مطابق، اس نے مبینہ طور پر پنسل کے واقعے کی وجہ سے بچے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہم نے خاندان کو انصاف اور بچے کی صحت یابی کا یقین دلایا ہے۔ مزید برآں، ہم نے پولیس پر زور دیا ہے کہ ٹیچر کو جووینائل جسٹس ایکٹ کے سیکشن 75 کے تحت چارج کیا جائے، جو خاص طور پر بچوں کے خلاف ظلم سے متعلق ہے۔
متاثرہ کے اہل خانہ نےکیا کہ ان کے بچے نے دو دن اس پریشانی کو برداشت کیا ،بچہ چلنے پھرنے سے قاصر ہے۔ وہ اب پولیس میں باضابطہ شکایت درج کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
تاہم، اسکول کے پرنسپل، شری بھگوان نے واقعے کا ایک مختلف بیان پیش کرتے ہوئے کہا کہ بچے نے ایک دوسرے طالب علم کو مارنے کے لیے پنسل کا استعمال کیا تھا، جس سے اس کے اہل خانہ سے شکایت کی گئی تھی۔ شری بھگوان نے زور دے کر کہا کہ اس نے پہلے بچے کو اس کے رویے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔