پنجاب اسمبلی نے سی اے اے کے خلاف پاس کی قرار داد، بی جے پی کی اتحادی پارٹی نے بھی کی قرار داد کی حمایت
نئی دہلی، جنوری 17— کیرالہ کے بعد پنجاب متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرار داد پاس کرنے والی دوسری ریاست بن گیا۔ اہم اپوزیشن عام آدمی پارٹی کے علاوہ حکمراں کانگریس کو این ڈی اے کی اتحادی شیرومانی اکالی دل (ایس اے ڈی) کی بھی حمایت حاصل ہے، جسے بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے میں ایک بڑی دراڑ کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ ایس اے ڈی نے پارلیمنٹ میں اس بل کی حمایت کی تھی۔
اس سے پہلے سی پی آئی-ایم کے زیر اقتدار کیرالہ اسمبلی نے بھی 31 دسمبر کو اسمبلی میں اسی طرح کی قرارداد پاس کی تھی۔
پنجاب میں کانگریس کی حکمرانی والی حکومت نے دو روزہ خصوصی اجلاس کے آخری دن جمعہ کو لوکل باڈیز اور پارلیمانی امور کے وزیر براہم مہندرا کے ذریعہ سی اے اے کے خلاف قرار داد پیش کی۔ وزیر نے کہا کہ سی اے اے "سیکولر اقدار کے خلاف ہے”۔
آپ کے قانون ساز امن اروڑا نے کہا کہ یہ قانون "بڑے معاملات” سے توجہ ہٹانے کے لیے بنایا گیا ہے۔
ایس اے ڈی کے شرنجیت ڈھلون نے کہا کہ مسلمانوں کو سی اے اے کے تحت نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ایک اور رہنما بکرم مجھیٹھی نے کہا "اگر لوگوں کو لائن میں کھڑا ہونا پڑے اور وہ کہاں پیدا ہوئے اس کی تصدیق کرنی پڑے تو ہم اس طرح کی کسی بھی قانون سازی کے خلاف ہیں۔”
سی اے اے پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب امریندر سنگھ نے کہا: "ہمارے ملک میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ یوپی میں بہت سے لوگوں کو ہلاک کیا گیا۔ طلبا پورے ملک میں احتجاج کر رہے ہیں۔ جرمنی میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ وہاں پہلے کمیونسٹوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پھر یہودی مارے گئے۔ یہ وقت بولنے کا ہے۔ غریب لوگوں کو پیدائشی سند کہاں سے ملے گی؟ یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ مجھے اپنی زندگی میں یہ دیکھ کر افسوس ہوا۔ کاش میں یہاں نہ ہوتا۔ آپ اس ملک کی بھائی چارگی کو توڑ رہے ہیں۔”
واضح رہے کہ گیارہ دسمبر کو پارلیمنٹ سے پاس ہونے والا سی اے اے تین پڑوسی ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے صرف غیر مسلم تارکین وطن ہندوؤں، سکھوں، بودھوں، عیسائیوں، جینوں اور پارسیوں کو ہندوستانی شہریت دیتا ہے۔