پلیس آف ورشپ ایکٹ مذہبی ہم آہنگی اور سماجی اتحاد کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے

جماعت اسلامی رجستھان یونٹ کے زیر اہتمام  عبادت گاہ ایکٹ ، 1991 پر سینئر ایڈوکیٹ سید شاہد حسن کا لیکچر

نئی دہلی ،جے پور،10 دسمبر :۔

پلیس آف ورشپ ایک ان دنوں موضوع بحث ہے۔اس سلسلے میں سریم کورٹ میں بھی ایک عرضی داخل کی گئی ہےجس پر آئندہ 12 دسمبر کو سماعت متوقع ہے۔موجود حالات میں جس طرح ہندوتو نواز طاقتوں نے مساجد اور درگاہوں کے خلاف شر انگیزی کی مہم شروع کی ہے اس تناظر میں اس ایکٹ کی اہمیت اور اس کے موثر نفاذ کا شدت سے احساس ہو رہا ہے۔ اس ایکٹ کے سلسلے میں عوام میں بھی عدم آگاہی پائی جا رہی ہے جس کےپیش نظر ملی اور سماجی تنظیموں نے ورشپ ایکٹ کے تعلق سے بھی عوام میں بیداری کیلئے متعدد پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں ۔ اسی سلسلے میں  جماعت اسلامی ہند کی راجستھان اکائی نے  گزشتہ روز ہفتہ کو پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 پر ایک لیکچر کا اہتمام کیا ۔ اس خصوصی لیکچر میں سینئر ایڈوکیٹ سید شاہد حسن نے پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 ، ملک کی موجودہ صورتحال اور اس تناظر میں ہماری ذمہ داریوں پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا ۔

ایڈوکیٹ سید شاہد حسن راجستھان ہائی کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ اور راجستھان وقف بورڈ کے رکن ہیں ، اور راجستھان بار کونسل کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے اس موضوع پر تفصیل سے بات کی ۔

انڈیا ٹو مارو کیلئے رحیم خان کی رپورٹ کے مطابق راجستھان کے جے پور میں ہفتہ کو شام 6 بجے سے شام 7 بجے کے درمیان نانا جی کی حویلی کے پیچھے واقع اسلامی مرکز ، موتی ڈنگری میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور اسے جماعت اسلامی ہند راجستھان کے فیس بک پیج پر بھی براہ راست نشر کیا گیا ۔

ایڈوکیٹ سید شاہد حسن نے اپنے لیکچر میں پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور ایکٹ کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے ملک کی موجودہ سماجی اور سیاسی صورتحال کے تناظر میں اس قانون کی مطابقت پر بھی زور دیا ۔

انہوں نے کہا کہ "یہ ایکٹ مذہبی ہم آہنگی اور سماجی اتحاد کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ انہوں نے سب پر زور دیا کہ وہ اس ایکٹ کے مقاصد کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں ۔

پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند راجستھان کے ریاستی صدر محمد ناظم الدین نے کہا ، "ہمیں پلیس آف ورشپ ایکٹ کو گہرائی سے سمجھنا چاہیے اور قانونی بیداری پھیلانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ کسی کے حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو ۔”

انہوں نے کہا کہ اس قانون کے بارے میں وسیع پیمانے پر بیداری پھیلانا ضروری ہے تاکہ ہر کوئی اپنے حقوق کو جان سکے ۔ ایکٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "قانونی بیداری ہمارے حقوق کے تحفظ کا بہترین طریقہ ہے ۔ انہوں نے موجود تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا ۔تقریب میں موجود افراد نے لیکچر کو بہت مفید قرار دیا اور کہا کہ اس سے انہیں پلیس آف ورشپ ایکٹ کے بارے میں گہرائی سے سمجھنے میں مدد ملی ہے ۔