پریس کلب آف انڈیا نے کشمیری صحافی آصف سلطان کی گرفتاری کی مذمت کی

نئی دہلی ،04 مارچ :۔

کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی آصف  سلطان مسلسل ریاستی جبر کے شکار ہو رہے ہیں ۔ایک لمبے عرصے کے بعد انہیں رہائی ملی تھی لیکن چند گھنٹوں کے اندر انہیں پھر گرفتار کر لیا گیا۔پریس کلب آف انڈیا اور پریس ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں ایوارڈ یافتہ کشمیری صحافی آصف سلطان کی غیر منصفانہ قید پر اپنی تشویش کا اظہار کیا  ۔

پریس کلب آف انڈیا نے سلطان  کے خلاف حکومت کی طرف سے کئے گئے سلوک کی سخت مذمت کی گئی اور پریس کونسل آف انڈیا پر زور دیا گیا کہ وہ ان کی بار بار گرفتاریوں اور ہراساں کیے جانے کی آزادانہ تحقیقات کا آغاز کرے۔

پریس کلب آف انڈیا نے اپنے بیان میں کہا کہ "جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے سلطان کے خلاف کی جا رہی بار بار کی کارروائیوں سے ایسا لگتا ہے کہ  انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کی  پریس کونسل آف انڈیا کی  کے تحت تحقیقات کی جانی چاہئے ۔

واضح رہے کہ 2018 میں، سلطان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔تین سال سے زیادہ کشمیر سنٹرل جیل میں بند رہنے کے بعد، ایک مقامی عدالت نے اپریل 2022 میں انہیں ضمانت دے دی، کیونکہ استغاثہ سلطان کو ایسی کسی بھی سرگرمی سے منسلک کرنے کے لیے خاطر خواہ ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

لیکن ان کی رہائی سے پہلے، جموں و کشمیر حکومت نے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)کے تحت انہیں  دوبارہ گرفتار کر لیا۔ایک بار پھر،پی ایس اے کے تحت اس کی نظر بندی کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے دسمبر 2023 میں منسوخ کر دیا تھا کیونکہ اسے سلطان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ملا  ۔

عدالتی فیصلے کے بعد بھی، حکومت کو سلطان کو رہا کرنے میں دو ماہ سے زیادہ کا وقت لگا، لیکن گھر پہنچنے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی، سلطان کو 29 فروری کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا اور انہیں مضحکہ خیز طریقے سے کشمیر سینٹرل جیل کے اندر تصادم سے متعلق 2019 کے ایک مقدمے میں ملزم قرار دیا گیا۔

اپنے بیان میں پریس کلب آف انڈیا نے کہا کہ پریس کلب آف انڈیا کا مطالبہ ہے کہ ریاستی حکومت آصف سلطان کو اپنی صحافتی ذمہ داری نبھانے پر ہراساں کرنے کے بجائے آئین میں درج اقدار کی پاسداری کرے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافیوں کے ساتھ معاملہ کرتے ہوئے مناسب طریقہ کار پر عمل کیا جائے اور زیادتی نہ کی جائے۔ حکومت کو نیشنل پریس کلب آف امریکہ کی جانب سے جان اوبچون پریس فریڈم ایوارڈ حاصل کرنے والے آصف سلطان کو رہا کرنا چاہیے۔