پریاگ راج کے بعد وارانسی میں بھی ہندو مسلم اتحاد کا نظارہ
سلیم نامی ایک مسلم تاجر کے خاندان نے پناہ گاہ کی تلاش کر رہے ہندو عقیدت مندوں کے لیے اپنا گھر کھول دیا
![](https://dawatnews.net/wp-content/uploads/2025/02/Varanasi.jpg)
نئی دہلی ،13 فروری :۔
پریاگ راج میں مہا کمبھ چل رہا ہے جس کی وجہ سے پریاگ راج کے قرب و جوار میں واقع اضلاع عقیدت مندوں کی بھیڑ سے دباؤ میں ہیں ۔بیس بیس کلو میٹر تک لمبے جام میں لوگ پریشان ہیں ۔ان اضلاع میں جہاں عقیدت مند بھیڑ کی وجہ سے پریشان ہیں اور منزل مقصد تک پہنچنے کیلئے جدو جہد کر رہے ہیں وہیں ان اضلاع کے مقامی باشندے پیں ٹریفک مسائل سے دو چار ہیں ۔کمبھ سے متاثرہ اضلاع میں سب سے زیادہ متاثر بنارس ہے۔جہاں لوگ دنیا بھرپریاگ راج پہنچ رہے ہیں اور سنگم میں اسنان کر رہے ہیں وہیں سنگم کے بعد کاشی بھی پہنچ رہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے ہوٹل اور ریسٹو رینٹ فل ہیں ۔لوگوں کو ٹھہرنے کی جگہ نہیں مل رہی ہے۔ایسے میں کاشی کے مسلمانوں نے ہندو عقیدت مندوں کیلئے سہارا بن کر سامنے آئے ہیں۔
ایسے ہی ایک ہندو مسلم بھائی چارے کی عظیم مثال پیش کر رہے ہیں سلیم نامی ایک مقامی مسلمان تاجر ۔ ہریانہ سے تعلق رکھنے والےایودھیا سے لوٹےہندو عقیدت مندوں کو رش کی وجہ سے پناہ کی تلاش میں جدوجہد کرتے ہوئے دیکھ کر سلیم نے ان کے لیے اپنے دروازے کھول دیے اور ٹھہرنے کی جگہ پیش کی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ہریانہ سے تعلق رکھنے والے ہندو عقیدت مند سلیم سے گلے ملتے اور بڑی محبت اور اپنائت سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو میں ہندو عقیدت مندوں نے اپنے مسلم مدد گار کے لئے انہتائی اپنائیت اور محبت کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھائی سلیم بھائی سلیم نے ہمیں عزت دی حالانکہ ہم ایک دوسرے کو نہیں جانتے تھے۔ جب ہندو اور مسلمان ایک ساتھ ہوتے ہیں تو ہم سب ایک دوسرے کے بھائی ہوتے ہیں ۔
ایک اور عقیدت مند ویدھ سنگھ نے سلیم کی سخاوت کے بارے میں بات کی اور کہا، "جب ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے بڑے دل اور مہمان نوازی کے ساتھ ہمارا استقبال کیا۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ وہ مسلمان ہیں تو میں شروع میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوا لیکن جس طرح انہوں نے ہمارے ساتھ برتاؤ کیا اس سے مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں ان کے خاندان کا حصہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ ہندو مسلم نفرت کو ہوا دے رہے ہیں اور تقسیم کا بیج بو رہے ہیں وہ بکواس کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ یہ سیاست دان ہیں جو یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔
مہا کمبھ میلے کے دوران حکومت کی طرف سے کسی بھی مسلمانوں کو اجازت نہ دینے کے بارے میں پوچھے جانے پر، عقیدت مندوں نے کہا کہ اگر مسلمان انہیں بچانے اور پناہ دینے کے لیے نہیں آتے تو وہ کہاں جاتے ۔ شیام شرما نامی ایک عقیدت مند نے کہا کہ "ہم ہریانہ واپس جائیں گے اور سب کو اپنے سلیم بھائی کے بارے میں بتائیں گے ۔
عقیدت مندوں میں شامل رینو اس دوران جذباتی ہو گئیں اور کہا، "میں یہاں بہت اچھا محسوس کر رہی ہوں۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک مسلمان گھرانے میں مجھے اتنی عزت ملے گی۔
اس دوران سلیم نے کہا کہ "وہ جب تک چاہیں رہ سکتے ہیں اور دوبارہ آ سکتے ہیں۔ میں ایک سماجی کارکن ہوں۔ ہم ذات اور مذہب کی بنیاد پر تفریق نہیں کرتے۔سلیم نے اس دوران حضرت عمر کا ایک واقعہ بھی ذکر کیا اور کہا کہ
عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہونے کے باوجود جس کی سلطنت بہت بڑی زمینوں پر پھیلی ہوئی تھی، گدھے پر سوئے اور سفر میں ایک پیاسے کتے کو دیکھ کر بیٹھ گئے اور رونے لگے کہ اگر اللہ تعالیٰ ان سے پیاسے کتے کے بارے میں سوال کرے تو کیا جواب دیں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جب پریاگ راج میں گزشتہ ماہ اماوسیہ کے موقع پر بھگدڑ کا حادثہ پیش آیا تھا اور ہزاروں کی تعداد میں ہندو عقیدت مند شہروں میں در بدر بھٹک رہے تھے اس موقع پر بھی پریاگ راج کے مسلمانوں نے ہندو عقیدت مندوں کیلئے اپنے تعلیمی ادارے ،گھر اور اسکول کلینک کو پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا تھا اور ان کی خدمت کی تھی جس کی ہر طرف تعریف کی اور مسلمانوں کے خدمت خلق کو سراہا گیا ۔اسی طرح وارانسی میں بھی سلیم نامی تاجر نے ہندو عقیدت مندوں کیلئے اپنے گھر کے دروازے کھول کر بھائی چارے کی مثال پیش کی ہے۔