پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آر سی پر خصوصی بحث ہو: جماعت اسلامی ہند
ماہانہ پریس کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی ہند کا اظہار خیال
نئی دہلی — پچھلے ڈیڑھ ماہ سے جاری ملک گیر مظاہروں کے تناظرمیں جماعت اسلامی ہند نے آج پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) ، شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی کے رجسٹر (این پی آر) پر خصوصی بحث کا مطالبہ کیا۔ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس مشترکہ اجلاس میں صدر کی تقریر سے جمعہ کے روز شروع ہوا۔
امیر جماعت اسلامی سید سعادت اللہ حسینی نے پریس کانفرنس سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’صدر جمہوریہ نے کل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنی صدارتی تقریر میں سی اے اے کا ذکر کیا تھا۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں نے اس کی شدید مذمت کی۔ آئندہ چند روز میں ایوان میں ان کی تقریر پر بحث کے دوران سی اے اے کے معاملے پر بات ہوگی۔ اس کے باوجود ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں اس مسئلے پر سنجیدہ بحث ہونی چاہیے ۔‘‘
جمعہ کو اپنے خطاب میں صدر رام ناتھ کووند نے سی اے اے کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مہاتما گاندھی کے خواب کی تکمیل ہے۔
صدر جمہوریہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کہا تھا ’’تقسیم ہند کے باباے قوم مہاتما گاندھی کی خواہش تھی کہ پاکستان اور بنگلہ دیش (مشرقی پاکستان) میں ہندو ، سکھ ، بودھ ، جین اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت دی جانی چاہیے ۔ ہمیں باباے قوم کی خواہشات کا احترام کرنا چاہیے۔ اس لحاظ سے ، مجھے خوشی ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے باپو کی خواہشات کی تکمیل و یقینی بنانے کے لیے شہریت ترمیمی قانون منظور کیا۔ ‘‘ جہاں بی جے پی رہنماؤں نے ان کے اس بیان کو سراہا وہیں اپوزیشن نے اس ذکر پر ’’شرمناک، شرمناک ‘‘ کے نعرے لگائے اور سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کیا۔
جماعت نے گذشتہ کئی ہفتوں سے ملک بھر میں ہزاروں افراد کے چوبیس گھنٹے احتجاج کے باوجود اس معاملے پر حکومت کی لاتعلقی پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
جماعت اسلامی کے نائب امیر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ ’’یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ حکومت ملک بھر میں جاری CAA-NRC-NPR پر احتجاج کا جواب نہیں دے رہی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت ان احتجاجوں پر غور کرے گی اور اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے گی ‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جماعت کو امید تھی کہ سپریم کورٹ اس کیس کی آخری سماعت (22 جنوری) کے دوران کچھ رہنمائی اور ہدایت جاری کرے گی۔
سلیم انجینئر نے کہا ،’’ہم اب بھی امید کرتے ہیں کہ جب سپریم کورٹ چار ہفتوں کے بعد کیس کی سماعت کرے گی تو پارلیمنٹ کی غلطی کا ازالہ کردے گی‘‘
سپریم کورٹ میں سی اے اے کے خلاف گذشتہ ڈیڑھ ماہ میں 140 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئیں۔
جماعت اسلامی کے سربراہ نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ ’’سی اے اے – این آر سی-این پی آر مہلک امتزاج ہیں لہذا انہیں واپس لیا جانا چاہیے۔‘‘