پارلیمنٹ میں بی جے پی ایم پی کا نازیبا تبصرہ افسوسناک ہی نہیں مجرمانہ عمل
جماعت اسلامی ہند نے پارلیمنٹ میں بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کے ذریعہ کنور دانش علی کے خلاف کئے گئے ناشائستہ تبصرہ کو کی مذمت کی ،سخت کارروائی کرتے ہوئے نااہل قرار دینے کا مطالبہ
نئی دہلی ،23 ستمبر :۔
پارلیمنٹ کے اندر بحث کے دوران بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے ذریعہ بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف کئے گئے نفرت آمیز اور انتہائی ناشائستہ تبصرے سے پورے ملک میں غم و غصہ کا ماحول ہے ، ہر طرف سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ کئے گئے نازیبا تبصرہ کی مذمت کی جا رہی ہے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطلابہ کیا جا رہا ہے ۔ دریں اثنا ملک کی سب سے بڑی اور فعال ملی تنظیم جماعت اسلامی ہند نے بھی بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ کئے گئے نا زیبا تبصرہ کی مذمت کی ہے اور سخت کارروائی کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
میڈیا کو جاری ایک بیان میں، جماعت اسلامی ہند کے نیشنل میڈیا سکریٹری کے کے سہیل نے کہاکہ لوک سبھا میں بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف بی جے پی کے ایم پی رمیش بدھوڑی کے ذریعہ استعمال کی گئی ناشائستہ ، جارحانہ اور غلیظ زبان نےتمام مہذب شہریوں کو تکلیف پہنچائی ہے ،ہر مہذب ہندوستانی اس کی مذمت کر رہا ہے کہ کس طرح انہوں نے پارلیمنٹ کے معیار اور وقار کو مجروح کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک رکن پارلیمنٹ کے خلاف نسلی عصبیت کا استعمال کرتے ہوئے اس کی مذہبی شناخت کو نشانہ بنانا اور گالی گلوچ کا استعمال کرنا ،ہندوستان میں پوری مسلم کمیونٹی سے نفرت کا واضح ثبوت ہے اوریہ نہ صرف افسوسناک اور ناگوار ہے بلکہ مجرمانہ عمل بھی ہے۔
مسٹر سہیل نے کہا کہ مسٹر بدھوڑی نے ایوان کے وقار کومجروح کرنے کا جرم انجام دیا ہے ۔ اگرچہ یہ راحت کی بات ہے کہ بدھوڑی کے توہین آمیز ریمارکس کو ریکارڈ سے خارج کر دیا گیا ہے، ایوان زیریں کے اسپیکر نے انہیں خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ایسا رویہ دہرایا تو سخت کارروائی کی جائے گی اور وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے اس پورے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ” اگر رکن پارلیمنٹ کے ریمارکس سے اپوزیشن کو تکلیف پہنچی ہے تو افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔
تاہم، جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ ایوان زیریں کے فلور پر بدھو ڑی کا یہ تبصرہ محض ناشائستہ تبصرہ نہیں ہے جسے ہلکی سی سرزنش کے ساتھ معاف کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہماری پارلیمنٹ کی نئی عمارت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے، جس نے لوگوں کے منتخب کردہ قانون سازوں کے اس قدر گھٹیا اور شرمناک رویے کا مشاہدہ کیا ہے۔
"یہ ایک پارلیمنٹیرین کے وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے جو کہ نفرت انگیز جرم کے مترادف ہے کیونکہ مجرموں اور سماج دشمن عناصر کے ذریعہ ایک مخصوص مذہبی برادری کے لوگوں کی تذلیل کے لیے اس طرح کے جارحانہ الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔بی جے پی ایم پی کا یہ تبصرہ حکمراں جماعت کے بہت سے ارکان کے اندر اسلامو فوبیا کوبھی بے نقاب کرتا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ شہریوں کے لیے رول ماڈل ہوتے ہیں اور اگر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو یہ پیغام جائے گا کہ اس طرح کے نازیبا تبصرہ معمول کے سمجھے جا رہے ہیں۔ اس سے دوسروں کی بھی حوصلے بلند ہوں گے اور ہمارے دیرینہ آدرشوں اور باہمی احترام اور رواداری کی اقدار کو ٹھیس پہنچائے گا۔
جماعت اسلامی ہند کا مطالبہ ہے کہ بدھوڑی کو رکن پارلیمنٹ کے طور پر نااہل قرار دیا جائے اور بی جے پی بھی انہیں پارٹی سے برخاست کر ے۔