ٹی ایم سی کے خلاف اشتہار معاملے میں بی جے پی کو سپریم کورٹ سے جھٹکا
سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے بی جے پی کی حرکت کو انتہائی بے عزت کرنے والا قرار دیا اورعرضی خارج کر دی
نئی دہلی ،27 مئی :۔
حالیہ لوک سبھا الیکشن میں انتخابی تشہیر کے دوران بی جے پی کے رہنماؤں نے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف جس غیر اخلاقی اور نا شائستہ زبان کا استعمال کیا ہے ،اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ۔صرف چھوٹے لیڈر ہی نہیں بلکہ سینئر رہنما اور وزیر اعظم تک نے مخالفین کے لئے انتہائی سطحی تبصرہ پر اتر آئے ۔صرف یہی نہیں بلکہ مخالفین کے لئے انتہائی ہتک آمیز اشتہارات بھی جاری کئے ۔کولکاتہ میں ترنمول کانگریس کے خلا ف ایسا ہی ایک اشتہار بی جے پی نے جاری کیا تھا جس پر اسے عدالتی پھٹکار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
ترنمول کانگریس کے خلاف اشتہار معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے بعد اب سپریم کورٹ نے بھی بی جے پی کو جھٹکا دے دیا ہے۔ دراصل عدالت نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں ترنمول کانگریس اور اس کے کارکنان کے خلاف اشتہار جاری کرنے سے روکنے کے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج دینے والی بی جے پی کی عرضی پر سماعت کرنے سے منع کر دیا ہے۔
اس معاملے میں عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اشتہار بے عزت کرنے والے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ آپ سب سے اچھے ہیں، لیکن دوسروں کے بارے میں اس طرح کی غلط باتیں نہیں کر سکتے ہیں۔ ہم آپ کو اس طرح کی دشمنی بڑھانے کی چھوٹ نہیں دے سکتے۔ یہ کہتے ہوئے سپریم کورٹ نے بی جے پی کی عرضی کو خارج کر دیا۔
جسٹس جے کے ماہیشوری اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی تعطیل بنچ نے ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے صاف انکار کر دیا۔
بنچ نے کہا کہ ’’پہلی نظر میں اشتہار ہتک آمیز ہے۔‘‘ بی جے پی کی طرف سے پیش سینئر وکیل پی ایس پٹوالیا نے بنچ کے ذریعہ اس معاملے پر غور کرنے سے انکار کرنے کے بعد معاملے کو واپس لینے کی اجازت مانگی۔ پھر بنچ نے معاملے کو واپس لیا گیا تصور کرتے ہوئے خارج کر دیا۔