![](https://dawatnews.net/wp-content/uploads/2025/02/Trump.jpg)
ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت
مشرق وسطیٰ کے علاوہ جرمنی،فرانس،برطانیہ ،اسپین سمیت دیگر ممالک نے بھی ٹرمپ کے منصوبے کو خارج کرتے ہوئے غزہ پر فلسطینیوں کا حق تسلیم کیا
نئی دہلی ،06 فروری :۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو ”مستقل طور پر“ کہیں اور آباد کیا جا سکتا ہے اور امریکہ اس علاقے پر کنٹرول حاصل کر کے اسے اپنی ملکیت میں لے سکتا ہے۔ ان کے اس بیان کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔مشرق وسطیٰ کے تمام مسلم ممالک نے اس امریکی ایجنڈے کی مذمت کرتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
سعودی عرب کا ردعمل
سعودی عرب نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔ سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”سعودی عرب فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ‘صاف اور واضح انداز میں‘ سعودی مملکت کے موقف کی توثیق کی ہے، جو کسی بھی حالت میں کسی بھی دوسری طرح کی تشریح کی اجازت نہیں دیتا۔“
غزہ پٹی فلسطینیوں کی ملکیت ہے:جرمنی
جرمنی کی خاتون وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ غزہ پٹی فلسطینیوں کی ہے جبکہ ان کی بے دخلی ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کے منافی ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”یہ نئے مصائب اور نئی نفرت کا باعث بھی بنے گا … فلسطینیوں کے سروں کی قیمت پر کوئی حل نہیں ہونا چاہیے۔“
برطانیہ کی طرف سے منصوبے کی مخالفت
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی صدر ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے، ”ہم ہمیشہ سے ہی اپنے اس یقین میں واضح رہے ہیں کہ ہمیں دو ریاستی حل تلاش کرنا چاہیے۔ ہمیں فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں، غزہ پٹی اور مغربی کنارے میں رہتے ہوئے خوشحال دیکھنا چاہیے۔“
فرانس کسی بھی جبری بے دخلی کا مخالف
فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان کرسٹوف لیموئن نے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے، ”فرانس غزہ پٹی کی فلسطینی آبادی کی کسی بھی جبری نقل مکانی کے خلاف اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ یہ (ایسی جبری بے دخلی) بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینیوں کی جائز امنگوں پر حملے کے مترادف ہونے کے علاوہ دو ریاستی حل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ اور ہمارے قریبی شراکت داروں مصر اور اردن کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لیے بھی ایک بڑے عدم استحکام کا باعث ہو گی۔“
غزہ فلسطینیوں کا ہے: اسپین
ہسپانوی وزیر خارجہ خوسے مانوئل البارس نے بھی دیگر یورپی ممالک کا موقف اپناتے ہوئے کہا ہے، ”میں اس پر بالکل واضح بات کرنا چاہتا ہوں۔ غزہ وہاں کے فلسطینیوں کی سرزمین ہے اور انہیں غزہ میں ہی رہنا چاہیے۔ غزہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ ہے، جس کی اسپین حمایت کرتا ہے اور اسے اسرائیلی ریاست کی خوشحالی اور حفاظت کی ضمانت کے ساتھ ساتھ رہنا ہے۔“