ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر کو ضمانت نہ دینے کی مذمت کی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،03ستمبر:۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر رئیس الدین نے عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر کو ضمانت نہ دیے جانے پر سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ افراد گزشتہ پانچ سال سے زیادہ عرصے سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت 2020 دہلی فسادات میں مبینہ کردار کی بنیاد پر قید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ شہریوں کے بنیادی حقوق، خصوصاً اختلاف رائے کے اظہار اور پرامن اجتماع کے حق پر کھلا حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عمر خالد اور شرجیل امام کو بار بار ضمانت سے محروم کرنا ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے جو ان لوگوں کو ڈراتا ہے جو حکومتی پالیسیوں کی مخالفت کرنے کی جرأت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر رئیس الدین نے یو اے پی اے قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کءسخت دفعات اور سست تفتیشی عمل ملزموں کو طویل عرصے تک بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رکھنے کا سبب بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت نہ دینا اس بات پر سوال اٹھاتا ہے کہ آیا مقدمے کی سماعت منصفانہ ہوگی اور ملزمان کو انصاف مل سکے گا یا نہیں۔ڈاکٹر رئیس الدین نے عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر تمام کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جو صرف اپنے جمہوری حقوق استعمال کرنے کی پاداش میں قید ہیں اور یو اے پی اے کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا جو اختلاف رائے دبانے اور ناقدین کو ہراساں کرنے کا ہتھیار بن چکا ہے۔ انہوں نے بی جے پی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی حقوق، خصوصاً آزادی اظہار اور پُرامن اجتماع کے حق کا احترام اور تحفظ کرے۔انہوں نے سپریم کورٹ آف انڈیا سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے، مقدمے کا جائزہ لے، آزادانہ سماعت کو یقینی بنائے اور انصاف کو نافذ کرے۔ڈاکٹر رئیس الدین نے ہندوستانی عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ عمر خالد، شرجیل امام اور ان تمام افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں جو اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے نشانہ بنائے گئے ہیں، اور ان کے حقوق کی حمایت کریں اور ان قوانین کے غلط استعمال کے خلاف جدوجہد کریں جو اختلاف رائے کو دبانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔