’وہ مجھے ٹرین سے پھینکنا چاہتے تھے‘

مہاراشٹر ٹرین میں ہندوتو غنڈوں کے شکار ہوئے 70 سالہ بزرگ اشرف نے بیان کیا درد،تینوں ملزمین کی گرفتاری کے فوراً بعد ایک کو ملی ضمانت،ہلکی دفعات کے تحت درج معاملے پر لوگوں نے اٹھائے سوال

نئی دہلی ،02 ستمبر :۔

گزشتہ روز مہاراشٹر میں ٹرین میں کلیان جا رہے 70 سالہ بزرگ کو ہندوتو کے گروپ نے جس ظالمانہ اور بے رحم طریقے سے نشانہ بنایا اسے پوری دنیا نے دیکھا۔ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا کے ذریعہ لوگوں نے غنڈوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ۔پولیس نے ایف آئی آر بھی درج کی مگر حیرت انگیز طور پر تین ملزمین میں سے ایک کو 15000 ہزار مچلکے پر فوری طور پر ضمانت بھی مل گئی ۔جس پر لوگ حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ ایک بزرگ  پر ظلم و زیادتی کرنے والے غنڈوں کے خلاف پولیس نے سخت دفعات نہیں لگائے اور معمولی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرکے ضمانت بھی دے دی ۔

لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا ان غنڈوں کا اس بزرگ پر ظلم اور زیادتی ، مار پیٹ اور گالی گلوج کیا اتنی معمولی غلطی تھی ؟بزرگ نے جو درد بیان کیا ہے وہ اندوہناک اور انسانیت کو شرمسار کرنے والا ہے۔بزرگ اشرف منیا ر نے اس ووران ان پر ہوئے ظلم و زیادتی اور مار پیٹ کا دردناک واقعہ بیان کیا ہے۔سید اشرف نے بتایا کہ ان کو کلیان اسٹیشن پر اترنا تھا لیکن ان غنڈوں نے انہیں وہاں اترنے نہیں دیا ۔ انہیں وہ ٹرین سے نیچے پھینکنا چاہتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کئی بار مجھے گیٹ کے پاس لے گئے اور پھینکنے کی کوشش کی ۔ کچھ لوگوں نے تو کہا کہ اسے چلتی ٹرین سے نیچے پھینک دو ، اسے کاٹ دو ۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران کچھ لوگوں نے مداخلت کی اور کہا کہ بابا ہے تھوڑا دیا کرو۔ وہ مسلسل ان کو پیٹ رہے تھے اور گالیاں دے رہے تھے۔جس سے ان کے چہرے سوج گئے۔ان کی ایک آنکھ زخموں سے سرخ ہو گئی ۔انہوں نے بتایا کہ انہیں ٹھیک سے نظر بھی نہیں آ رہا ہے۔اشرف نے بتایا کہ وہ مسلسل کہتے رہے کہ ان کے پاس بھینس کا گوشت ہے لیکن اس کے باوجود وہ انہیں پیٹتے رہےاور ویڈیو بناتے رہے۔متاثرہ بزرگ نے بتایا کہ اس دوران جو ان کے پاس 2800روپے  تھے انہوں نے وہ بھی لوٹ لیا اور میرا موبائل بھی چھین لیا ۔تھانہ اسٹیشن پر کسی طرح وہ نیچے اترے ،وہ غنڈے ان کے پیچھے آئے اور انہوں نے انہیں پولیس میں شکایت نہ کرنے کی دھمکی دی اور چاقو بھی دکھایا۔انہوں نے بتایاکہ  تھانہ اسٹیشن پر اترے اور سامنے پولیس چوکی میں چلے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں پہنچ کر وہ بیٹھ گئے اور تھوڑا انہیں سکون ہوا کہ ان کی جان بچ گئی ۔انہوں نے بتایا کہ انہیں اس دوران کچھ نہیں سمجھ میں آ رہا تھا کہ کیا بولیں ۔بد حواسی اور گھبراہت میں ان کی آواز بھی نہیں نکل رہی تھی اور انہیں کچھ نظر بھی نہیں آ رہا تھا۔پولیس نے اس دوران معمولی جھگڑے کی شکایت لکھی اور مجھے دستخط کرنے کے لئے کہا ۔ مجھے اس وقت کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا ۔میں نے دستخط کیا اور اپنی جھان چھڑا کر چلا آیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر کے تینوں ملزمین کو گرفتار کر لیا لیکن اتنی کمزور دفعات لگائیں کہ ان میں سے ایک کو فوراً 15000 روپے کے مچلکے پر ضمانت بھی مل گئی ۔ اس سلسلے میں  این سی پی (شرد) لیڈر جتیندر اہواڈنے اس واقعہ کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بزرگ شخص  کو گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں مارا پیٹا گیا۔ یہ مہاراشٹر کی ثقافت نہیں ہے۔ پتہ نہیں یہ سلسلہ کب رکے گا۔ مہاراشٹر میں 80 فیصد لوگ نان ویج کھاتے ہیں۔ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن شک کی بنیاد پر حملہ غلط ہے۔ وہ بھی اس شخص کا جو ان کے باپ کی عمر کا ہو۔انہوں نے ان تینوں میں سے ایک کو ضمانت ملنے پر بھی پولیس پر سوال اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف ہیٹ کرائم،ماب لنچنگ اور لوٹ کی کوشش کے مقدمات کیوں نہیں درج کئے گئے۔