ووٹ دیتے وقت گیانواپی کے مدعے کو ذہن میں رکھیں مسلم رائے دہندگان

گیان واپی جامع مسجد کے امام مولانا مفتی عبد الباطن نعمانی نے یکم جون ہونے بنارس میں ہونے والی پولنگ سے پہلے بیان جاری کیا،بی جے پی کی جانب سے مندر کے نام پر ووٹ مانگنے کا رد عمل قرار دیا

وارانسی،نئی دہلی  29 مئی:۔

لوک سبھا انتخابات 2024 کے آخری مرحلے کی پولنگ باقی ہے۔اس دوران بڑے پیمانے پر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے وی آئی پی پارلیمانی حلقہ وارانسی میں میٹنگوں کا دور جاری ہے۔ دریں اثنا بنارس کے مفتی شہر  اور گیانواپی مسجد کے  امام مولانا عبدالباطن نعمانی نے وارانسی لوک سبھا سیٹ کے مسلم ووٹروں سے ایک اپیل کی ہے۔ مولانا نے  کہا کہ وہ ووٹ ڈالتے وقت گیانواپی مدعے کو ذہن میں رکھیں۔ خیال رہے کہ بنارس میں لوک سبھا انتخابات کے آخری مرحلے کی پولنگ کے تحت یکم جون کو ووٹنگ ہے۔

مولانا عبدالباطن نعمانی نے  رائے دہندگان کے نام جاری ایک بیان میں بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے رام مندر کے نام پر ووٹ مانگنے کی تنقید کی اورکہا کہ جب اتر پردیش میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں ایک پارٹی کے ذریعہ رام مندر کے نام پر ووٹ مانگے جا رہے ہیں تو مسلمان اپنی  مسجد کے بارے میں کیوں نہیں سوچے گا۔ گیانواپی مسجد کے بارے میں سوچے گا۔

مولانا عبدالباطن نعمانی نے ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے  کہا کہ ایک گروہ کبھی بابری، گیانواپی، متھرا اور کبھی آگرہ کی بنیاد پر الیکشن کی بات کر رہا ہے۔ تو دوسرے فرقوں میں بھی ایسا ہی ہوگا۔ ایک طرف زیادہ نقصان دہ ہیں اور دوسری طرف کم نقصان دہ ہیں۔ اس لیے اس کا انتخاب کریں جو کم نقصان دہ ہو۔ امید ہے کہ کم تکلیف ہوگی۔”

دریں اثنا مفتی عبد الباطن نعمانی نے راہل گاندھی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ گیان واپی کے معاملے پر راہل نے آج تک کیا کہا ہے؟ بنارس کے بنکر نقل مکانی پرمجبور ہیں، اس پر کیا کہا گیا؟ کیا راہل گاندھی نے کبھی اس پر آواز اٹھائی؟ انہوںنے کبھی گیانواپی پر بات نہیں کی، کبھی بنکروں پر بات نہیں کی۔ کبھی کچھ نہیں بولا۔ گیانواپی  جواب  ووٹ سے دینا بھی ایک طریقہ ہے اور مسلمان بھی اس پہلو پر سوچ رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج ہم جس خوف اور گھبراہٹ کا سامنا کر رہے ہیں وہ پہلے کبھی نہیں تھا۔ سیکولرازم کے نام پر دوسری پارٹیوں نے مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان پارٹیوں نے کبھی گیانواپی، یو سی سی، سی اے اے جیسے مسائل پر مسلمانوں کے حق میں آواز نہیں اٹھائی۔ ووٹ حاصل کرنے کے لیے ہمدردی ظاہر کی لیکن جب موقع آیا تو منہ موڑ کر آگے بڑھ گئے۔

گیانواپی کے موضوع پر انہوں نے کہا کہ ہم اپنی گیانواپی مسجد کے بارے میں سوچتے ہیں اور اس کے تحفظ کے لیے اس کے بارے میں سوچنے والے امیدوار کو ہی ہم  ووٹ کے  حق میں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ  ہم گیانواپی مسجد کے بارے میں بات کرنے والے کے ساتھ ہیں ۔ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے مولانا نعمانی نے  اس موقع پر کہا کہ وارانسی میں 100فیصد ووٹنگ کے لیے، اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں۔