وقف قانون کے تناظر میں وزیر اعظم مودی کے’پنکچر‘ والے بیان پر اپوزیشن رہنماؤں کا شدید حملہ
وزیر اعظم کے بیان کو انتہائی سطحی قرار دیا،کانگریس رہنما عمران پرتاپ گڑھی،اے آئی ایم اائی ایم کے سر براہ اسد الدین اویسی نے شدید تنقید کی

نئی دہلی ،15 اپریل :۔
انتہائی متنازعہ وقف قانون کو لے کر ملک بھر میں مسلمانوں میں شدید بے چینی ہے ۔ اس سلسلے میں متعدد ریاستوں میں احتجاج کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلی بار وقف کے تعلق سے انتہائی طنزیہ اور قابل اعتراض بیان دیا ہے جس پر اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے شدید اعتراض اور حملہ کیا گیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے ہریانہ کے حصار میں ایک عوامی جلسے میں وقف سے متعلق ایک متنازع بیان دیا، جس پر ملک بھر میں ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیر اعظم نے اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’اگر وقف کی جائیداد کا صحیح استعمال ہوا ہوتا تو مسلم نوجوانوں کو پنکچر نہیں بنانا پڑتا۔‘‘
وزیر اعظم کے اس بیان کو مسلمانوں کی معاشی حالت پر طنز اور مسلمانوں کو نیچا دکھانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
کانگریس کے راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی نے اس پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے حیرت ہے کہ جو وزیر اعظم نوجوانوں کو پکوڑے بیچنے کا مشورہ دیتے تھے، آج وہی پنکچر بنانے کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ آپ نے نوجوانوں کو نہ پکوڑے تلنے لائق چھوڑا، نہ پنکچر بنانے کے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان اس ملک میں صرف پنکچر نہیں بناتا بلکہ ہندوستانی معیشت میں بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی زبان سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف بولے جانے والے انتہائی سطحی زبان ہے جو وزیر اعظم کے عہدہ اور وقار کے منافی ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی نے مودی سے سوال کیا کہ گزشتہ گیارہ برسوں میں انہوں نے غریب ہندوؤں یا مسلمانوں کے لیے کیا کام کیا؟ اویسی نے کہا، ’’آج 33 فیصد ہندوستانی بغیر تعلیم اور روزگار کے زندگی گزار رہے ہیں۔ وقف کی زمینوں کا نقصان اس لیے ہوا کیونکہ قانون اور نظام ہمیشہ کمزور رہا۔ اور اب آپ کی ترمیمات اسے مزید کمزور کر دیں گی۔‘‘
مہاراشٹر سے سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو اعظمی نے بھی سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا، ’’اگر آپ کہہ رہے ہیں کہ وقف کی جائیداد کا صحیح استعمال ہوا ہوتا تو مسلمان غریب نہ ہوتا، تو پھر مندر کی زمینوں کا حساب بھی دیجئے۔ صرف جنوبی ہندوستان کی چار ریاستوں میں مندروں کے پاس 10 لاکھ ایکڑ زمین ہے۔ کیا ان زمینوں سے آپ نے غریب ہندوؤں کی حالت بہتر بنائی؟ کیا غریب ہندو آج بھی مسائل سے دوچار نہیں؟‘‘
وضح رہے کہ وزیر اعظم کے پنچر والے بیان پر نہ صرف سیاسی رہنماؤں نے بلکہ سوشل میڈیا پر صارفین نے بھی اس بیان کی مذمت کی ہے اور ان کے بیان کو مسلمانوں کے خلاف طنزیہ بیان قرار دیا ہے۔سوشل میڈیا پر مسلمانوں کو ٹرول کرنے والے مسلمانوں کو پنچر پتر کہہ کر ٹرول کرتے ہیں اور وزیر اعظم نے بھی اسی سطحی زبان کا استعمال مسلمانوں کے خلاف کیا ہے۔ بعض صارفین نے لکھا ہے کہ نہ پکوڑے تلنا برا ہے اور نہ پنچر بنانا لیکن اس کو بول کر طنز کرنا غلط ہے۔