وقف ترمیمی بل2024:جے پی سی نے حکومت کی ترامیم کو منظوری دی،اپوزیشن کی تجاویز خارج

اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی شدید ناراضگی،کلیان بنرجی نے جے پی سی چیئر مین پر تاناشاہی کا الزام عائد کرتے ہوئے جمہوریت کا قاتل قرار دیا

نئی دہلی ،27 جنوری:۔

بالآخر وقف ترمیمی بل پر وہی ہوا جس کا خدشہ تھا۔مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش کیاگیا وقف ترمیمی بل 2024 کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے منظوری دے دی ہے جبکہ اس کے بر عکس اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ پیش کردہ تمام تجاویز کو یکسر مسترد کر دیا گیا ۔

رپورٹ کے مطابق مسودے  کو 14 تبدیلیوں کے ساتھ منظوری دی گئی ہے۔   کمیٹی میں حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے 44 ترامیم کی تجویز پیش کی تھی، جن میں سے سبھی کو مسترد کر دیا گیا ۔

رپورٹ  کے مطابق  وقف  ترمیمی بل 2024  پر تبادلہ خیال کر رہی پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی (جے پی سی) نے برسراقتدار بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اراکین کے ذریعہ مجوزہ سبھی ترامیم کو پیر کے روز منظوری دے دی۔ جے پی سی چیئرمین جگدمبیکا پال نے آج میٹنگ ختم ہونے کے بعد نامہ نگاروں  سے بات کرتے ہوئے  دعویٰ کیا کہ کمیٹی کے ذریعہ منظور کردہ ترامیم سے قانون مزید بہتر اور مفید ہوگا۔ حالانکہ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے میٹنگ کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا جگدمبیکا پال پر جمہوری عمل کو ’پلٹنے‘ کا الزام عائد کیا۔

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ مضحکہ خیز عمل تھا۔ ہماری بات نہیں سنی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آج انہوں نے وہی کیا جو انہوں نے پہلے سے طے کیا تھا۔ انہوں نے ہمیں بولنے نہیں دیا ۔ کسی بھی اصول اور ضابطہ پر عمل نہیں کیا گیا ۔شروع میں ہم نے دستاویز ،درخواست اور تبصرے طلب کئے تھے۔وہ تمام چیزیں ہمیں نہیں دی گئی۔انہوں نے مختلف مرحلوں میں بحث شروع کر دی ۔ہم نے کہا پہلے بات کرتے ہیں ۔جگدمبیکا پال نے کوئی بحث ہی نہیں ہونے دی ۔ پھر وہ ترامیم کی تجاویز لے کر آ گئے۔ ہم تمام کو ترامیم  تجاویز پر کچھ بھی بولنے نہیں دیا گیا ۔انہوں نے خود تجاویز پیش کیں،شمار کیا اور اعلان کیا۔ تمام ترامیم پیش ہو گئیں۔ہماری تجاویز خارج کر دی گئیں اور ان کی ترامیم کی تجاویز کو منظوری دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض دکھاوا تھا۔ یہ جمہوریت کا کا لا دن ہے ۔انہوں نے کہا کہ جگدمبیکا پال جمہوریت کے سب سے بڑے بلیک لسٹر ہیں ۔ وہ ایک ایسے فرد ہیں جنہوں نے جمہوریت کو تباہ کر دیا۔

واضح رہے کہ جے پی سی کے ذریعہ منظور شدہ  14 مجوزہ تبدیلیوں پر ووٹنگ 29 جنوری کو ہوگی اور حتمی رپورٹ 31 جنوری تک پیش کردی جائے گی ۔

قابل ذکر ہے کہ ترامیم کا مطالعہ کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے متعدد اجلاس خلفشار اور انتشار کا شکار ہو گئے۔ جس میں حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے چیئرمین پر حکمراں جماعت کے ساتھ تعصب کا الزام عائد کیا گیا ۔جے پی سی کے چیئر مین کے خلاف لوک سبھا اسپیکر سے شکایات بھی کی گئیں لیکن ہر بار معاملہ ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا بالآخر تمام ہنگامہ آرائیوں کے باوجود مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی تمام ترامیم کی تجاویز اور اعتراضات کو مسترد کر دیا گیا۔