وقف ترمیمی بل2024:اپوزیشن کا اتحاد رنگ لایا ،بل جے پی سی کے حوالے
نئی دہلی ،08 اگست :۔
مسلمانوں کے احتجاج اور مخالفت کے درمیان آج ایوان میں وقف ترمیمی بل 2024مرکزی حکومت نے پیش کیا مگرحزب اختلاف کی جماعتوں کے متحدہ پر زور مخالفت کے سبب حکومت کو پیر پیچھے کھینچنا پڑا ۔بالآخر مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اس بل کو جے پی سی یعنی جوائن پارلیامینٹری کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز پیش کی ۔
رپورٹ کے مطابق اس متنازعہ بل پر جب ایوان میں زبر دست بحث ہوئی اورحزب اختلاف کی جماعتوں کے تمام ارکان پارلیمنٹ نے متحدہ طور پر مخالفت میں آواز بلند کی اور اسے مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا تو مرکزی وزیر کرن رجیجو نے پیر پیچھے کھینچتے ہوئے کہا کہ ہم تجویز پیش کرتے ہیں کہ اس بل کو جوائنٹ پارلیامینٹری کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔اس پر اسپیکر نے رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی کمیٹی تشکیل کریں گے ۔دریں اثنا اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اس پر ڈویزن کا مطالبہ کیا ۔اویسی نے کہا کہ ہم تو شروع سے ہی ڈویزن کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ کرن رجیجو نے کہا کہ اس بل کو یہاں سے پاس کر دیجئے اس کے بعد اس میں جو بھی اسکروٹنی کرنی ہو ہم تیار ہیں ، یہ بل بنا کر آپ جے پی سی کو بھیج دیجے ،ہر پارٹی کے ممبر اس کمیٹی میں ہوں جو بھی ترمیم کرنا چاہیں ہم تیار ہیں۔
کچھ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے تعلق سے
در اصل ایوان کو ایک ایسی ایجنسی کی ضرورت ہوتی ہے جس پر پورے ایوان کو اعتماد ہے، اسکے لئے ایوان کی کمیٹیاں ہوتی ہیں ، ان کمیٹیوں میں ایوان کے رکن ہوتے ہیں ، کسی بل یا پھر کسی سرکاری سر گرمیوں میں مالی بے ضابطگیوں کے معاملوں کی جانچ کے لئے جے پی سی کی تشکیل عمل میں لائی جاتی ہے۔
جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی در اصل ایوان کے کام کے بوجھ کو کم کرنے کے لئے تشکیل دی جاتی ہے۔جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی یعنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بھی اسی مقصد کے تحت تشکیل کی جاتی ہے ،اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں دونوں ایوانوں ،لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبران شامل ہوتے ہیں۔
پارلیمانی کمیٹیوں کی تشکیل پارلیمنٹ ہی تشکیل کرتی ہے ۔ یہ کمیٹیاں ایوان کے چیئر مین کی ہدایت پر کام کرتی ہیں اور اپنی رپورٹ ایوان یا چیئر مین کو سونپتی ہیں۔