وقف ترمیمی بل 2024 پر رپورٹ تیار، پارلیمانی اجلاس کے پہلے ہفتہ میں پیش ہونے کا امکان
آئندہ 25 نومبر سے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا آغاز ہو رہا ہے،اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے مدت میں توسیع کا مطالبہ کیا
نئی دہلی،22 نومبر :۔
وقف ترمیمی بل-2024 پر مسلمانوں اور اپوزیشن کی جانب سے تمام اعتراضات کے باوجود مرکزی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی اب اسے
آئندہ ہفتے شروع ہونے والی پارلیمانی اجلاس میں پیش کرے گی ۔ اس دوران زبر دست ہنگامے کے بھی امکانت ہیں ۔اس سلسلے میں متعلقہ کمٹی نے اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے ۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ تقریباً تیار ہے اور اسے وقت آنے پر ایوان کو بھیج دیا جائے گا۔ دریں اثنا جہاں پارلیمانی کمیٹی رپورٹ پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہےوہیں اپوزیشن ارکان اس بل کو پیش کئے جانے کے خلاف ہے ۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس پر غور کیلئے مزید وقت دیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس انیکسی میں ہوا۔ میٹنگ میں رپورٹ پر اقلیتی وزارت سے پوائنٹ وار تبصرے لیے گئے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اسپیکر جگدمبیکا پال نے کہا کہ ہم نے بل پر تفصیلی بحث کی ہے اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی تبصرے لیے ہیں۔ ہماری رپورٹ کا مسودہ تیار ہے اور اتفاق رائے سے ہم اسے ایوان کو بھیجیں گے۔ اپوزیشن کے مختلف موقف پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جگدمبیکا پال نے کہا کہ وقف پر جے پی سی 25 نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کر سکتی ہے۔ تاہم اپوزیشن اس اور دیگر نکات پر مزید تفصیل سے بات کرنا چاہتی ہے اور اپنی مدت میں توسیع چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن چاہے تو وہ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے مل سکتے ہیں۔ کمیٹی کی میعاد کے بارے میں فیصلہ ایوان اور لوک سبھا کے اسپیکر کے پاس ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 22 اگست سے وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے تقریباً 25 میٹنگیں کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وزارت اقلیتی امور کے ساتھ کمیٹی کی پانچ میٹنگیں ہوئی ہیں جن میں مختلف موضوعات پر تفصیلی تبصرے کیے گئے ہیں۔ اس دوران اپوزیشن جماعت کے اراکین پارلیمنٹ اور حکومت کے ارکان میں گرما گرم بحث بھی ہوئی اور تنازعات بھی دیکھنے کو ملے۔جس میں اختلاف رائے اس حد تک بڑھا کی متعدد میٹنگوں سے اپوزیشن کے اراکین نے واک آوٹ کیا اور چیئر پرسن پر جانب داری اور اصولوں کی خلاف ورزی کے متعدد سنگین الزامات بھی عائد کئے ۔