وقف ترمیمی بل 2024:جے پی سی کے سربراہ کے خلاف اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی لوک سبھا اسپیکر سے ملاقات
جے پی سی کے چیئر پرسن جگدمبیکا پال پر ’یکطرفہ فیصلے کرنے کا الزام ،لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر متعدد اعتراضات سے آگاہ کیا
نئی دہلی ،05 نومبر :۔
وقف ترمیمی بل کے تعلق سے تشکیل دی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سر براہ بی جےپی رہنما جگدمبیکا پال کے خلاف اپوزیشن رہنماؤں کا اختلاف بڑھتا جا رہا ہے۔اپوزیشن کی جانب سے جے پی سی سر براہ پر یکطرہ فیصلے کرنے کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں مسلسل میٹنگوں کے دوران اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے واک آؤٹ کر کے احتجاج درج کرایا ہے اب اپوزیشن لیڈروں نے جے پی سی سر براہ کے خلاف لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کر کے اپنے اعتراضات سے آگاہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ (ایم پیز) جو وقف (ترمیمی) بل 2024 کا جائزہ لینے والی 31 رکنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا حصہ ہیں، منگل کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی ۔ملاقات کے بعد ترنمول کانگریس کے لیڈر کلیان بنرجی نے کہا کہ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے تمام اراکین کے خدشات کو سنا اور اس معاملے کو دیکھنے کی یقین دہانی کرائی۔ عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ، ڈی ایم کے لیڈر اے راجہ، ترنمول لیڈر کلیان بنرجی اور دیگر ممبران پارلیمنٹ لوک سبھا اسپیکر سے ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔
لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کے دوران انہوں نے پینل چیرپرسن اور بی جے پی ایم پی جگدمبیکا پال پر اپوزیشن کی رائے لئے بغیر یکطرفہ طور پر فیصلہ لینے کا الزام لگایا۔ارکان پارلیمنٹ کا الزام ہے کہ پال اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کو بل پر اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے لیے اپوزیشن لیڈروں نے برلا کو ایک مشترکہ خط بھی لکھا۔ جس میں ارکان اسمبلی نے کمیٹی سے علیحدگی کا انتباہ دیا تھا۔
خط میں اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ نے شکایت کی ہے کہ جگدمبیکا پال کبھی کبھی مسلسل 3 دن میٹنگوں کی تاریخیں طے کرتے ہیں اور گواہوں کو یکطرفہ بلانے کا فیصلہ بھی لے رہے ہیں۔اپوزیشن ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے بغیر تیاری کے مناسب مذاکرات کرنا ممکن نہیں۔ ساتھ ہی بی جے پی ممبران پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ اپوزیشن ممبران جان بوجھ کر کمیٹی کے کام میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔
لوک سبھا اسپیکر برلا کو لکھے ایک خط میں، اپوزیشن اراکین نے اجلاسوں کی تعدد اور رفتار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بل، جس کا مقصد ہندوستان میں وقف اداروں سے متعلق اہم دفعات میں ترمیم کرنا ہے، مناسب جانچ پڑتال اور مشاورت کے بغیر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’اس بل کے ذریعے جو قانونی مشق کی جارہی ہے وہ پارلیمنٹ کے بنائے گئے سابقہ قوانین کو کمزور کرنے کی ایک خفیہ کوشش معلوم ہوتی ہے، ایسے قوانین جو ہمارے آئین کی سیکولر اسناد کی حفاظت کرتے ہیں‘‘۔