وقف ترمیمی بل کے خلاف بہار میں مسلم تنظیموں کا احتجاج  26 مارچ کو  

نئی دہلی ،21 مارچ :۔

وقف ترمیمی بل کے خلاف راجدھانی دہلی کے جنتر منتر سے اٹھی زبر دست آواز اب ملک بھر میں  پہنچ رہی ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا کی قیادت میں شروع کی گئی تحریک بہار پہنچ رہی ہے۔بہار کی مختلف مسلم تنظیموں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رہنمائی میں وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف پرامن احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ یہ احتجاج 26 مارچ 2025 بروز بدھ صبح 10 بجے سے دوپہر 2 بجے تک پٹنہ کے گردنی باغ (احتجاج کی جگہ) پر ہوگا۔

اس احتجاج میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے اہم قائدین اور ریاست بھر سے مختلف سماجی اور فلاحی تنظیمیں شرکت کریں گی۔ اس کا مقصد متنازعہ بل کے خلاف  لوگوں میں بیداری اور مخالفت کرنا ہے۔جو مسلمانوں کے حقوق اور ان کی مذہبی املاک کے لئے ایک خطرہ ہے۔

تنظیموں نے تمام مساجد کے اماموں پر زور دیا ہے کہ وہ  اپنے  خطبات میں اس مسئلے کو  اجاگر کریں ۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ وقف کی مذہبی اہمیت، اسلام میں اس کی اہمیت، اور مجوزہ ترامیم کے مضر اثرات کے بارے میں وضاحت کریں،   تاکہ عام مسلمانوں میں اس بل کے خلاف بیداری پیدا ہو۔

احتجاج کے منتظمین نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے حامیوں کی مدد سے مسلمانوں کے مذہبی اداروں اور وقف املاک پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ وقف ترمیمی بل 2024 کو ایک "ظالم قانون” کے طور پر بیان کرتے ہیں جو مسلمانوں کو ان کی مذہبی جائیدادوں سے بے دخل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک نمائندے نے کہا کہ یہ بل آئین ہند میں درج اقلیتوں کے حقوق پر حملہ ہے۔ اس میں شامل تنظیموں بشمول جماعت اسلامی ہند، جمعیۃ علماء بہار، اور آل انڈیا ملی کونسل بہار نے اجتماعی طور پر اس بل کی مخالفت کی ہے اور اسے اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

جمعیۃ علماء بہار کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ "وقف صرف ایک خیراتی عمل نہیں ہے، یہ ایک مذہبی فریضہ ہے۔ کوئی بھی ترمیم جس سے وقف املاک کے تحفظ کو خطرہ لاحق ہو یا عطیہ دہندگان کی منشا کے خلاف ہو، اسلامی قانون میں مداخلت ہے اور ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔

مسلم رہنماؤں نے بہار کے باشندوں، سماجی رہنماؤں اور اماموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس تاریخی احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ اس بل کے خلاف سخت پیغام جائے اور حکومت پر اسے واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔