’وقف ترمیمی بل کسی صورت میں منظور نہیں‘

 صدر جمعیة علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر منعقد میٹنگ میں ملی جماعتوں اور سیاسی و قانونی شخصیات کا متفقہ فیصلہ

نئی دہلی12 ستمبر:

وقف ترمیمی بل کے خلاف تمام ملی تنظیمیں متحدہ طور پر ملک گیر سطح پر مہم چلا رہی ہیں۔ آج  صدر جمعیة علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پرجمعیة کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں وقف (ترمیمی) بل سے متعلق ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مختلف ملی تنظیموں کے سربراہان ، سیاسی و سماجی شخصیات اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ میٹنگ کا مقصد اس بل کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کرنا اور اس کے ممکنہ نتائج کا تجزیہ کرنا تھا۔نیز اس کے پس منظر میں سیاسی وسماجی سطح پر شعور وبیداری کے اقدامات طے کرنے تھے۔ جمعیة علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مد نی نے خاص طو ر پروقف جائیدادوں کے خلاف سماجی سطح پر نفرت اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈہ پھیلانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں وقف ایکٹ کے تحفظ کے لیے سیاسی ، سماجی اور قانونی سطحوں پر جد وجہد کرنی ہوگی۔

سبھی شرکاء نے بل کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے بحث کی اور اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت وقف کی املاک پر قبضہ کرنے کے لیے لایا جا رہا ہے جو مسلمانوں کی دینی اور تاریخی وراثت ہیں۔ یہ وقف املاک اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مسلمانوں کی طرف سے اللہ کی رضا کے لیے وقف کی گئی ہیں اور ایسی کوئی بھی قانون سازی جو اس کی حیثیت کو کم کرے یا مسلمانوں کے شرعی و دینی معاملات میں مداخلت کا سبب ہو ، ہرگز قبول نہیں کی جائے گی۔اجلاس میں وقف املاک کے بارے میں پھیلائی جارہی غلط فہمیوں کو بھی اجاگر کیا گیا اور طے پایا کہ ان غلط فہمیوں کا فوری اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔

میٹنگ میں شرکاء نے متفقہ طور یہ واضح پیغام دیا کہ انھیںو قف ایکٹ ترمیمی بل کسی صورت میں منظور نہیں ہے۔لہذا اس بل کے خلاف سیاسی دباؤ بنانے کے لیے حکومت کے حلیف جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی سمیت ہم خیال سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے۔بہار،آندھراپردیش اور دہلی میں بڑے پیمانے پر عوامی اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔وقف املاک کے بارے میں غلط فہمیوں کے ازالے اور درست معلومات فراہم کرنے کے لیے ویڈیوز، تحریری مواد اور سوشل میڈیا مہمات تیار کی جائیں گی تاکہ عوام کو صحیح حقائق سے آگاہ کیا جا سکے، نیز سکھ اور دلت برادریوں سمیت دیگر طبقات سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ اس بل کے خلاف ایک مضبوط اجتماعی موقف اپنایا جا سکے۔

ازیں قبل امیر الہند مولاناارشد مدنی صدر جمعیة علماء ہند نے کہا کہ وقف خالص مذہبی چیز ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے ، انھوں نے کہا کہ میں یہ صاف کہتا ہوں کہ یہ بل مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے ، اس لیےہمیں اس کے خلاف سیاسی اور عوامی جدوجہد کرنی ہوگی۔امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ میڈیا کے ذریعہ پیدا کردہ غلط فہمیوں کا ازالہ ضروری ہے ۔ ان کے علاوہ کمال فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے منظم جد وجہد کی وکالت کی اور کہا کہ پورے ملک میں عوامی بیداری تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔

اس پروگرام میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے سابق چیف ایس وائی قریشی  ،سابق آئی ار ایس محمود اختر ، آئی اے ایس افضل امان اللہ ،امیر شریعت بہار ، جھارکھنڈ واڈیشہ مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی،ڈاکٹر سید ظفر محمود چیئرمین زکوةفاؤنڈیشن آف انڈیا ، ممبر پارلیامنٹ مولانا محب اللہ ندوی ، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایم آرشمشاد ، مولانا مسعود عالم قاسمی علی گڑھ، انجینئر سید فہد رحمانی سمیت سبھی شرکاءنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ کے وکیل مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیة علماء ہند نے اس موقع پر دس غلط فہمیوں اور اس کے جوابات پر ایک وقیع پرزینٹیشن بھی پیش کیا۔