وقف ترمیمی بل معاملے میں نتیش اور نائیڈو کے رویہ سےمایوسی کا نتیجہ ،بائیکاٹ کا فیصلہ
جمعیۃ علماء ہند نے نام نہاد سیکولر رہنماؤں کی افطار پارٹی و عید ملن تقریب سے کنارہ کشی کا فیصلہ کیا،دیگر مسلم تنظیموں اور رہنماؤں سے بائیکاٹ کی اپیل

نئی دہلی ،22 مارچ :۔
وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف مسلم تنظیموں کا ہر سطح پر احتجاج جاری ہے۔مرکز میں بر سر اقتدار بی جے پی کی اتحادی جماعتوں جنتا دل یونائٹیڈ اور تیلگو دیشم پارٹی کے رہنماؤں کا رویہ وقف ترمیمی بل پر انتہائی مایوس کن رہا ۔ خود کو نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو سیکولر رہنما کہتے ہیں لیکن وقف ترمیمی بل میں مسلمانوں کے خلاف مرکز کے ساتھ نظر آئے۔یہی وجہ ہے کہ اب مسلم تنظیموں اور رہنماؤں نے ان رہنماؤں کی تقریبات سے کنارہ کشی کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند نے ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں اور لیڈران کے خلاف علامتی احتجاج درج کرتے ہوئے ان کی افطار پارٹیوں و عید ملن تقاریب سے دور رہنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اس تعلق سے بتایا کہ خود کو سیکولر کہنے والے وہ لوگ جو مسلمانوں پر ہو رہے مظالم اور ناانصافی پر خاموش ہیں، اور موجودہ حکومت کا حصہ بنے ہوئے ہیں، ان کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے علامتی احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت اب جمعیۃ ایسے لوگوں کی کسی بھی تقریب میں حصہ نہیں لے گی، چاہے وہ افطار پارٹی ہو، عید ملن ہو یا دیگر کوئی تقاریب۔
جمعیۃ کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ملک میں اس وقت جس طرح کے حالات ہیں، خصوصاً اقلیتوں، اور ان میں بھی مسلمانوں کے ساتھ جو ناانصافی و مظالم ہو رہے ہیں، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ لیکن یہ بے حد افسوسناک ہے کہ خود کو سیکولر اور مسلمانوں کا ہمدرد بتانے والے لیڈران، جن کی سیاسی کامیابی میں مسلمانوں کا بھی تعاون رہا ہے، وہ اقتدار کے لالچ میں نہ صرف خاموش ہیں، بلکہ بالواسطہ طور سے ناانصافی کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو حاشیے پر دھکیلنے کی منصوبہ بند سازشیں ہو رہی ہیں، مذہبی جذبات مجروح کیے جا رہے ہیں، مذہبی مقامات کو تنازعات میں گھسیٹا جا رہا ہے اور فسادات کرا کر مسلمانوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ ان واقعات پر بھی یہ نام نہاد سیکولر لیڈران آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔
مولانا مدنی نے نتیش کمار، چندرا بابو نائیڈو اور چراغ پاسوان جیسے لیڈران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اقتدار کی خاطر نہ صرف مسلمانوں کے خلاف ہو رہی ناانصافیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں، بلکہ ہندوستانی آئین اور جمہوری اقدار کو بھی پس پشت ڈال رہے ہیں۔ مولانا مدنی کا کہنا ہے کہ وقف ترمیمی بل پر ان لیڈران کا رویہ ان کے دوہرے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد مسلم طبقہ کے ایشوز کو یہ پوری طرح فراموش کر دیتے ہیں۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے جمعیۃ علما ہند نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسے لیڈران کی تقاریب میں شامل ہو کر ان کی پالیسیوں کو جواز فراہم نہیں کرے گی۔ جمعیۃ کے صدر نے ملک کی دیگر مسلم تنظیموں اور اداروں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس علامتی احتجاج میں شامل ہوں اور ان لیڈران کی افطار پارٹیوں و عید ملن تقاریب میں حصہ لینے سے پرہیز کریں۔